اَن دیکھے رشتوں، محبتوں اور پیار کے امین یہ ’خوبصورت میلے‘
اَن دیکھے رشتوں، محبتوں اور پیار کے امین یہ ’خوبصورت میلے‘
انسان کی سرشت میں ہے کہ وہ تنہا نہیں رہ سکتا، ایسا کیوں ہے؟ مجھے نہیں پتہ۔ انسان کو تنہائی اور ویرانی کا عالم تھوڑے وقت کے لیے تو ضرور اچھا لگ سکتا ہے لیکن ایک حد کے بعد تہنائی اور ویرانی کا احساس اکتاہٹ پیدا کردیتا ہے جو ناقابلِ برداشت ہوتی ہے۔
تاریخ شاہد ہے کہ انسان نے اِسی تنہائی کے عذاب سے بچنے کے لیے کئی راستے ڈھونڈے۔ اِس جُستجو میں انسان نے مذہبی تہوار منانے اور میلے سجانے کی خوبصورت اور دل لبھانے والی روایتوں کی بنیاد ڈالی۔ آج تک سجنے والے میلے حقیقتاً صدیوں سے انسانی جُستجو کا صلہ ہیں۔
میلوں کی جہاں اپنی ایک الگ تاریخ ہے وہیں اِن میلوں کا اپنا مخصوص سحر بھی ہے۔ دنیا سمیت جنوبی ایشیاء کے دیہاتوں، قصبوں اور چھوٹے شہروں میں صدیوں سے میلے تفریح فراہم کرتے چلے آرہے ہیں۔ سندھ میں درگاہوں اور آستانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، اور اِن درگاہوں اور آستانوں پر سجنے والے میلوں ملاکھڑوں سے دیہات اور چھوٹے شہروں کے لوگ کافی لطف اٹھاتے ہیں۔ کچھ لوگ تو میلوں کے سحر میں ایسے جکڑے ہیں کہ میلے کا سُن کر اُن کے چہرے پر ایک شگفتگی سی تیر جاتی ہے۔