پاکستان

ایل اوسی پر دراندازی کی صورت میں فائرنگ کرتے ہیں، سشما سوراج

بھارت نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے پاکستانی موقف کو مسترد کرتے ہوئے ایک مرتبہ پر دراندازی کے الزامات عائد کردیے۔

بھارت نے لائن آف کنٹرول (ایل اوسی) اور ورکنگ باؤنڈری (ڈبلیو بی) میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے پاکستانی موقف کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان پر دراندازی کے الزامات عائد کردیے۔

دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے پاکستانی ہم منصب خواجہ آصف کے خط کے جواب کی تصدیق کردی ہے جس میں انھوں نے پاکستان پر دراندازی کے الزامات لگا دیے ہیں۔

یاد رہے کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے 20 نومبر کو سشما سوراج کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری میں بھارت کی جانب سے ہونے والی خلاف ورزیوں پر خط لکھا تھا۔

اپنے خط میں انھوں نے بھارتی وزیر خارجہ کو ایل او سی میں خلاف ورزیوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان کو روکنے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سیاسی مداخلت کا مطالبہ کیا تھا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے خط میں بھارت کی طرف سے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن بھارتی جواب میں ایک بار پھر ہٹ دھرمی دکھائی گئی۔

سشما سوراج نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ 'بھارت کی جانب سے فائرنگ صرف دراندازی کی صورت میں کی جاتی ہے'۔

ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ در اندازی کی تحقیقات کے لیے بھارت سے اقوام متحدہ فوجی مبصر مشن کو کام کرنے کی اجازت کے لیے کئی مرتبہ کہا لیکن بھارت، اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کو آزادانہ کام نہیں کرنے دیتا۔

انھوں نے کہا کہ رواں سال بھارت کی جانب سے 13 سو سے زائد مرتبہ فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس میں 52 شہری جان بحق اور 175 زخمی ہوگئے اور یہ اعداد وشمار گزشتہ 15 برسوں میں سب سے زیادہ ہیں۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے خط لکھنے کا مقصد قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے روکنا تھا۔