’بیت المقدس تمام مذاہب کا گھر ہے‘
امریکا کی جانب سے بیت المقدس (یروشلم) کو متعدد ممالک کی جانب سے غیر تسلیم شدہ ملک اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کو جہاں اقوام متحدہ (یو این) نے اپنی قرار دادوں کی منافی قرار دیا ہے، وہیں امریکی فیصلے کے خلاف مسلمانوں سمیت دیگر مذاہب کے لوگ بھی احتجاج کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس متنازع فیصلے کے خلاف دنیا کے دیگر ممالک کی طرح برطانوی دارالحکومت لندن میں بھی مظاہرہ کیا گیا، جس میں نہ صرف امریکی نژاد برطانوی افراد بلکہ دیگر ممالک کے افراد نے بھی شرکت کی۔
اس احتجاج کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں فلسطینی نژاد امریکی خوبرو ماڈل بیلا ہدید بھی شامل ہوئیں، جنہوں نے ایک روز قبل ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بیت المقدس تمام مذاہب کا گھر ہے، لیکن امریکی صدر کے اس قدم نے دنیا کے امین کو پانچ قدم پیچھے دھکیل دیا۔
برطانوی اخبار ’مرر‘ کے مطابق بیلا ہدید لندن میں ڈونلڈ ٹرمپ مخالف مظاہرے میں سرخ رنگ کا فلسطینی اسٹائل کا گاؤن پہن کر شریک ہوئیں۔
لندن کی آکسفورڈ اسٹریٹ میں ہونے والے اس مظاہرے کے شرکاء نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کی، بعد ازاں مظاہرین امریکی سفارتخانے بھی گئے۔
مظاہرے کے دوران بیلا ہدید لوگوں کی توجہ کا مرکز رہیں، مداحوں اور لوگوں نے ان کے ساتھ تصاویر بھی کھچوائیں۔
اس سے قبل امریکا کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے پر انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد رو پڑیں۔
اپنی پوسٹ میں بیلا ہدید کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور امریکی فیصلے کی مذمت کرنے کے لیے ان کے پاس الفاظ نہیں۔