پاکستان کو عالمی مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹ میں مداخلت نہ کرنے کی تجویز
اسلام آباد : اقوام متحدہ نے سالانہ معاشی رپورٹ میں پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ ایکسچینج ریٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے عالمی مارکیٹ میں مداخلت کرنے والی حکمت عملی اس وقت شدید نقصان پہنچا سکتی ہے جب بین الااقوامی مارکیٹ میں امریکی ڈالر مستحکم ہوگا۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ایکسچینج ریٹ کا مستحکم ہونا چند سرمایہ کاروں اور تاجروں کے لیے تو مفید ہوسکتا ہے لیکن اس کے نتیجے میں غیر ملکی کرنسی کے ذخائر ضائع ہو جائیں گے۔
اگر عالمی مارکیٹ میں امریکی ڈالر مستحکم ہوا تو پاکستان کی جانب سے ایکسچینج ریٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے عالمی ایکسچینج مارکیٹ میں مداخلت سے عدم توازن پیدا ہوجائے گا۔
مزید پڑھیں: ڈالر کی خریداری میں اضافہ
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ پیسیفک (ای ایس سی اے پی) نے سال کے اختتام پر اکنامک اینڈ سوشل سروے برائے ایشیا اینڈ پیسیفک 2017 کا ‘معاشی جائزہ ’پیش کیا ہے ۔
رپورٹ میں قرار کیا گیا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے اعشاریے حوصلہ افزا ہیں، شرح سود میں کمی کے سب کاروباری سرگرمیوں کا گراف بڑھ رہا ہے اور نجی اداروں کی جانب سے فکس انویسٹمنٹ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔
رپورٹ میں ایشیائی ممالک کی کرنسی میں موجودہ استحکام کو مصنوعی قرار دیا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق جدید معیشت پر مشتمل مالیاتی پالیسی سکڑ کر اپنی جگہ بنا رہی ہے جس کے سبب شرح سود میں بتدریج اضافہ ہوگا، موجودہ معاشی تناظر میں، مایوس کن سرمایہ دارانہ پالیسیوں کو معمولی چھوٹ ملی ہے جس کے نتیجے میں ‘آسان پیسے’ کا دور تنزلی کا شکار ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : 8ماہ میں 20 ارب ڈالر سے زائد تجارتی خسارہ
رپورٹ میں کہا گیا کہ موجودہ معاشی تبدیلیوں کا بغور جائزہ لینا بہت ضروری ہے، خاص طور سے معاشی اشاریے جو کمزور ہیں اور عدم استحکام کی صورت میں عالمی منڈی میں ڈالر کی قدر کو مزید حوصلہ افزا بنا دیں گے۔
رپورٹ میں پاکستان کی ‘ترقی کی شرح’ سے متعلق پیش گوئی کی گی کہ وہ رواں برس 5.3 فیصد رہے گی جبکہ 2018 میں 5.6 فیصد ہوگی۔
اس میں مزید بیایا گیا کہ ملک کے موجودہ اکاؤنٹ کا خسارہ وسیع ہوگا جو مالی سال 2017 میں 12.1 ارب ڈالر ہے اور جی ڈی پی کا 4 فیصد بنتا ہے۔
مزید پڑھیں: روپے کی قیمت کو مستحکم رکھنے کا فیصلہ
رپورٹ میں مذکورہ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ اشیاء کی برآمدگی میں کمی اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) اور نان سی پیک کے تحت کیپٹل اشیا کی درآمدات میں اضافے کو بتایا گیا۔
اقوام متحدہ نے اپنی معاشی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے اور مالی سال 2017 میں مہنگائی کا تناسب 4.2 فیصد رہا جو بڑھ کر مالی سال 2018 میں 5.5 فیصد ہو جائے گا۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 8 دسمبر 2017 کو شائع ہوئی