پاکستان

مدرسوں کے تعلیمی معیار کو جدید کرنے کی ضرورت، آرمی چیف

20کروڑ عوام کی قسمت غریب تعلیمی نظام اور خصوصی طور پر مدرسوں میں پڑھائے جانے والے نصاب پر انحصار کرتی ہے، جنرل قمر باجوہ

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک میں مدرسوں کے طالب علموں کے مستقبل کو وسیع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدرسوں کے تعلیمی معیار کو جدید کرنے کی ضرورت کیونکہ اس سے طالب علم معاشرے میں مثبت کردار ادا کرسکیں گے۔

کوئٹہ میں ہیومن ریسورسز ڈویلیپمنٹ پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'میں مذہبی سیمینار کے خلاف نہیں ہوں'۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جدید اسکولوں اور مقامی طالب علموں کی طرح ایسے مزید سیمینار منعقد کیے جانے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے سیمینار میں طالب علموں کو صرف مذہبی تعلیم دی جاتی ہے جس کی وجہ سے طالب علم ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'بیٹے کا مدرسے میں داخلہ کراؤ یا چار لاکھ روپے دو'

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام کو خراب کرنے کی وجہ سے 10 ہزار سے زائد اساتذہ کو برطرف کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بہتر اور معیاری تعلیمی نظام انتظامی امور بہتر انداز میں چلانے کے لیے مددگار ہوتے ہیں۔

انہوں نے افغانستان میں سرحد کے قریب جاری خانہ جنگی کے پاکستانی علاقوں میں پڑنے والے اثرات کے حوالے سے کہا کہ افغان میں جاری خانہ جنگی کے باعث بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال اور معاشی ترقی کی رفتار پر گہرا اثر پڑا۔

جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ میرٹ کی بحالی اور معاشی ترقی کی وجہ سے ایک بہتر جمہوری نظام سامنے آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج ریاست اور یہاں کی عوام کی خدمات میں مشغول ہے جبکہ کسی مخصوص حکومت کے لیے ہم کام نہیں کرتے۔

انہوں نے بتایا کہ تجربہ کار بیوروکریٹس بلوچستان میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں جبکہ انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے مزید تجربہ کار بیوروکریٹس کو بلوچستان بھیجنے کا کہا ہے تاکہ صوبے کو اندھیروں سے نکالا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے پاکستانی مدرسے پر پابندی عائد کردی

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ حالیہ 25 ہزار سے زائد بلوچ طالب علم فوج اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اسکول اور کیڈٹ کالجز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ تقریباً 20 ہزار بلوچی جوان فوج میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں جن میں سے 6 سو افسران ہیں اور 232 کیڈٹس ہیں جنہیں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں تربیت دی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تعداد مزید بڑھ جائے گی اگر پاک فضائیہ، اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس تعداد میں شامل کیا جائے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمارا مستقبل خوش حال ہے اور ہمارے نوجوان اسے آگے لے جانے کے لیے پوری صلاحیت رکھتے ہیں، ہمارے پاس قدرتی وسائل بہت ہیں لیکن ہمیں بس اپنے انسانی وسائل کو بڑھانا ہوگا۔

جنرل قمر باجوہ کا کہنا تھا کہ عوامی خدمت ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ہمیں اسے ذہین افراد کے لیے پرکشش بنانا ہوگا۔

اس موقع پر آرمی چیف نے تربت میں ایک ایم آر آئی سینٹر بنانے کا اعلان بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی ایک ریاستی ادارہ ہے جس کا کام قوم کی خدمت کرنا ہے اور آرمی قوم کی حفاظت کے لیے اپنا کردار جاری رکھے گی۔

جنرل قمر جاوید کا کہنا تھا کہ کل کا بلوچستان قومی ترقی کے لیے انجن ثابت ہوگا۔

مزید پڑھیں: کراچی: سائٹ کے علاقے میں قائم مدرسے کو سیل کردیا گیا

واضح رہے کہ اس سیمینار میں سیاستدانوں، مقامی رہنماؤں سمیت سول اور عسکری حکام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ڈان اخبار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا کہ 'مجھے معلوم ہوا ہے کہ 25 لاکھ طالب علم مدرسوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور یہ ناممکن ہے کہ اتنی مسجدیں بنائی جائیں جہاں ان طالب علموں کی تعینات کیا جاسکے تو یہ طالب علم آگے جاکر مولوی بنیں گے یا دہشت گرد؟'

ان کا کہنا تھا کہ 20 کروڑ سے زائد عوام کی قسمت غریب تعلیمی نظام اور خصوصی طور پر مدرسوں میں پڑھائے جانے والے نصاب پر انحصار کرتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ان میں زیادہ تر نظریہ پڑھایا جارہا ہے، ایسے طالب علموں کا اس ملک میں آگے کیا مستقبل ہوسکتا ہے؟'


یہ خبر 8 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی