پاکستان

آصف زرداری کی شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے کی حمایت

ماڈل ٹاؤن واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں شہبازشریف مستعفی ہو کر عدالت کا سامنا کریں، سابق صدر

سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفے کے مطالبے کی حمایت کردی۔

منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران آصف علی زرداری نے کہا کہ ’ماڈل ٹاؤن واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں شہباز شریف مستعفی ہو کر عدالت کا سامنا کریں، جبکہ اب ہم شہباز شریف کو برداشت نہیں کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سانحہ ماڈل ٹاؤن میں زخمی ہونے والوں کو بھی شہید تصور کرتے ہیں، اگر وزیر اعلیٰ پنجاب 36 وزارتیں اپنے پاس رکھیں گے تو یہ جمہوریت نہیں، جبکہ انہیں عبوری حکومت بننے سے پہلے عہدے سے ہٹوادیں گے۔‘

آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ’ڈاکٹر طاہر القادری سے ہمارا پرانا تعلق ہے، طاہرالقادری کے ساتھ سیاسی اتحاد پر بات نہیں ہوئی لیکن اگر وہ کہیں گے تو سیاسی اتحاد بھی بن سکتا ہے، طاہرالقادری نے کنٹینر پر چڑھنے کا حکم دیا تو ساتھ دیں گے اور عوامی تحریک کے ساتھ سڑکوں پر نکلیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: باقر نجفی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم جاری

اس موقع پر طاہرالقادری نے کہا کہ ’سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہے، وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے سانحے کی منصوبہ بندی کی جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون نے استعفیٰ نہ دیا تو پرامن جدوجہد کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سانحہ ماڈل ٹاؤن میری حکومت مخالف جدوجہد روکنے کے لیے کیا گیا، جبکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی سانحے کی سازش میں برابر کے شریک تھے۔‘

یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت ماننے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان سے متعلق سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ’مسلم امہ امریکی صدر کے فیصلے سے مایوس ہوئی اور انہوں نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کو دھچکا پہنچایا۔‘

مزید پڑھیں: ’باقر نجفی رپورٹ پنجاب حکومت کا بیڑا غرق کرنے کیلئے کافی‘

انہوں نے کہا کہ ’فلسطین صرف مسلمانوں کا نہیں عالم انسانیت کا مسئلہ ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔‘

واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والے علی باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد طاہرالقادری نے کہا تھا کہ رپورٹ میں پنجاب حکومت، بالخصوص رانا ثنااللہ کو 2014 کے واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، جس میں پاکستان عوامی تحریک کے 14 کارکن جاں بحق اور 100 زخمی ہوئے۔