پاکستان

’معذور بچوں کی بسوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں‘

کلوز سرکٹ کیمرے اگر کمرہ عدالت میں لگائے جاسکتا ہیں تو اسے اسکولوں اوربسوں میں لگانے میں کوئی خطرہ نہیں، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے خصوصی بچوں کی تعلیم سے متعلق صوبہ پنجاب کے محکمے کو معذور بچوں کے تمام اسکولوں اور ان کے سفر کے لیے استعمال کی جانے والی بسوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے عوامی مفاد کی دائر پٹیشن پر سماعت کے دوران اپنا یہ فیصلہ سنایا۔

گزشتہ ماہ سمبڑیال میں اسکول کی بس میں سماعت سے محروم بچوں کے ساتھ جسمانی تشدد کا مختلف واقعات سامنے آنے پر ایک وکیل کی جانب سے مذکورہ پٹیشن دائر کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: خصوصی بچوں کی سیکیورٹی کیلئے ہدایات جاری

خیال رہے کہ پٹیشن کی 16 نومبر کو پہلی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے گونگے اور بہرے بچوں پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب کو حکم دیا تھا کہ وہ خصوصی بچوں کے تعلیمی اداروں کی ٹرانسپورٹ میں 2 غیر مسلح اہلکار تعینات کریں۔

عدالت میں محکمہ تعلیم کی جانب سے رپورٹ بھی جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ صوبے میں 273 سماعت سے معذور بچوں کے لیے اسکول قائم ہیں جن میں 2500 اساتذہ، 754 طالب علم اور 508 بسیں موجود ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کنڈکٹر اور بسوں کے دیگر اسٹاف کو بنیادی ٹریننگ نہیں دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: معذور نہیں، منفرد بچے

سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) اسد شفیق نے عدالت کو بتایا کہ بس کنڈکٹر مظہر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جو مبینہ طور پر سمبڑیال واقعے میں ملوث تھا جبکہ مزید تحقیقات ابھی کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دو غیر مسلح پولیس اہلکاروں کو عدالتی احکامات کے تحت ہر بس میں تعینات کیا جاچکا ہے۔

تاہم چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے محکمہ تعلیم کو اسکولوں اور ان کی بسوں میں سی سی ٹی وی کیمرا نصب کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کلوز سرکٹ کیمرے اگر کمرہ عدالت میں لگائے جاسکتے ہیں تو اسے اسکولوں اور بسوں میں لگانے میں بھی کوئی خطرہ نہیں۔

مزید پڑھیں: بچپن میں ہر جمعہ میرے لیے عذاب کا دن کیوں تھا؟

چیف جسٹس نے خصوصی تعلیم کے سیکریٹری کو آئندہ سماعت میں حاضر ہونے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت کو 14 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردیا۔

قبل ازیں پٹیشنر کی وکیل بیرسٹر سارہ بلال کا کہنا تھا کہ ڈسکہ اسپیشل ایجوکیشن سینٹر کے لڑکوں اور لڑکیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بسوں کے کنڈیکٹر مزمل اور مظہر نے طالب علموں کے بالوں سے پکڑ کر کھینچا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

انکا کہنا تھا کہ خصوصی بچے غیر انسانی سلوک کی وجہ سے ڈر گئے تھے اور اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔


یہ خبر 5 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی