پاکستان

نیب ریفرنسز: شریف خاندان کے خلاف گواہان کے بیان قلمبند

احتساب عدالت میں استغاثہ کےگواہ نےنواز شریف کے بینک اکاؤنٹ سےمریم نواز سمیت دیگرافراد کوجاری رقوم کی تفصیلات پیش کردیں۔
| |

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں دائر ریفرنسز کی سماعت کے دوران نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر عدالت میں پیش ہوگئے اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرادی۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے گذشتہ روز نواز شریف کو ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ دے دی تھی جبکہ ان کی صاحبزادی کو عدالت نے پہلے ہی 15 دسمبر تک کی حاضری سے استثنیٰ دے رکھی ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

اس موقع پر کیپٹن (ر) محمد صفدر، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور عائشہ حامد جبکہ کیپٹن (ر) صفدر اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز میں کیپٹن (ر) صفدر نے احتساب عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ ان کی غیر حاضری پر ان کے وکیل فیصل عرفان عدالت میں موجود رہیں گے۔

سماعت کے دوران نیب استغاثہ کے گواہ ملک طیب کا بیان قلمبند کیا گیا۔

نیب استغاثہ کے گواہ نے نواز شریف کے بینک اکاؤنٹ سے مریم نواز سمیت دیگر افراد کو جاری کیے گئے چیکس کی تفصیلات پیش کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مریم صفدر کو 13 جون 2015 کو 1 کروڑ 20 لاکھ روپے، 15 نومبر 2015 کو 2 کروڑ 88 لاکھ روپے اور 14 اگست 2016 کو 1 کروڑ 95 لاکھ روپے کا چیک دیا گیا۔

نیب استغاثہ کے گواہ، نجی بینک کے ملازم ملک طیب نے فلیگ شپ اور عزیزیہ اسٹیل ملز کے حوالے سے اپنا بیان قلمبد کروایا تاہم بیان طویل ہونے کی وجہ سے اسے روک دیا گیا۔

بعد ازاں عدالت میں نیب لاہور پولیس کے حکام عمر دراز اور مختار کو بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف اور ان کے بچوں کو سمن شمیم ہاؤس جاتی امراء میں پہنچایا گیا تھا جو وہاں کے سیکیورٹی آفیسرز عطاء اللہ اور ملک عارف کے جانب سے وصول کیا گیا تھا۔

عدالت نے وزارت خارجہ کے ملازم آفاق احمد کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے حوالے سے اگلی سماعت میں طلب کرلیا۔

جس کے بعد عدالت نے سماعت کو 11 نومبر تک کے لیے ملتوی کردیا۔

عدالتی کارروائی کے بعد استثنیٰ کی درخواست کے حوالے سے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت سے باہر آکر بتایا کہ پہلے استثنیٰ حاصل ہونے دیں پھر میں بتاؤں گا کہ مجھے ملک میں رہنا ہے یا باہر جانا ہے۔

نواز شریف اپنی بیٹی کے ہمراہ لندن روانہ

دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کے ہمراہ اپنی اہلیہ کی تیمار داری کے لیے لندن روانہ ہوگئے۔

نواز شریف اور مریم نواز غیرملکی پرواز سے براستہ دوحہ لندن جائیں گے۔

احتساب عدالت کی اب تک کی کارروائی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز پر 13 ستمبر کو پہلی مرتبہ سماعت کرتے ہوئے شریف خاندان کو 19 ستمبر کو طلب کر لیا تھا تاہم وہ اس روز وہ پیش نہیں ہوئے جس کے بعد عدالتی کارروائی 26 ستمبر تک کے لیے مؤخر کردی گئی تھی جہاں نواز شریف پہلی مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوسری جانب احتساب عدالت نے اسی روز حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 2 اکتوبر کو پیش ہونے اور 10، 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ 2 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے لیکن ان پر فردِ جرم عائد نہیں کی جاسکی۔

تاہم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف عدالت میں پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ جبکہ مریم نواز کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

نواز شریف 5 اکتوبر کو اپنی اہلیہ کی تیمارداری کے لیے لندن روانہ ہوگئے تھے جہاں سے وہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب چلے گئے تھے۔

بعد ازاں مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے ہمراہ 9 اکتوبر کو احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے اسی روز صبح کے وقت لندن سے اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھیں جہاں پہلے سے موجود نیب حکام نے کیپٹن (ر) صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا تھا جبکہ مریم نواز کو جانے کی اجازت دے دی تھی۔

کیپٹن (ر) صفدر کو نیب حکام اپنے ساتھ نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد لے گئے تھے جہاں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا اور بعدازاں طبی معائنے کے بعد احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

9 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے 50 لاکھ روپے کے علیحدہ علیحدہ ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منظور کر لی تھی جبکہ عدالت نے حسن اور حسین نواز کا مقدمہ دیگر ملزمان سے الگ کرکے انہیں اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیئے تھے۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 19 اکتوبر کو سبکدوش ہونے والے وزیراعظم، ان کی صاحبزادی اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر ایون فیلڈ فلیٹ کے حوالے سے دائر ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی۔

عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے دائر علیحدہ ریفرنسز میں فرد جرم عائد کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر پر فردِ جرم عائد

ان تمام کیسز میں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا، اس کے علاوہ حسن اور حسن نواز بھی اپنے والد کے ہمراہ ریفرنسز میں نامزد ملزمان ہیں۔

نواز شریف پر العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں فردِ جرم عائد ہونے کے ایک روز بعد (20 اکتوبر) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی فردِ جرم عائد کردی تھی۔

عدالت نے 26 اکتوبر کو نواز شریف کے خلاف 3 ریفرنسز میں سے 2 ریفرنسز میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے تھے اور انہیں 3 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا تھا۔

بعد ازاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ 3 نومبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوئے اور نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کی جس پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔

نواز شریف 8 نومبر کو اپنی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ احتساب عدالت پیش ہوئے تھے جہاں احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیرِاعظم کو کٹہرے میں بلا کر باقاعدہ فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔

15 نومبر کو احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں عدالتی کارروائی سے ایک ہفتے کے لیے استثنیٰ دے دیا اور اس دوران ان کی عدم موجودگی میں ان کے نمائندے ظافر خان کو عدالت میں یپش ہونے کی اجازت دے دی تھی۔

22 نومبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نواز شریف نے احتساب عدالت سے التجا کی تھی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے اور فیصلہ سامنے آنے نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کی جانب سے عدالت میں حاضری سے مزید استثنیٰ دی جائے، عدالت سے مزید استثنیٰ 5 دسمبر تک کے لیے مانگی گئی تھی۔

28 نومبر کو نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر ریفرنسز کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سامنے آنے تک سماعت ملتوی کردی جائے، جسے منظور کرلیا گیا تھا۔

4 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز کی جانب سے ریفرنسز کو یکجا کرنے کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا اور ساتھ ہی عدالت نے نواز شریف کی ایک اور درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ دے دی تھی جبکہ مریم نواز کی مزید استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔