پاکستان

بلوچستان میں گیس پریشر میں کمی کے خلاف سینیٹ ارکان کا احتجاج

سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقاجات کے اجلاس میں بلوچستان میں گیس کے مسئلے کا جائزہ لیا گیا۔

اسلام آباد: بلوچستان کے بعض علاقوں میں گیس کی عدم فراہمی اور کم پریشر پر ارکان سینیٹ نے شدید احتجاج کیا جبکہ سینیٹر میر کبیر شاہی نے معاملے کو حل نہ کرنے کی صورت میں مستعفی ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔

سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقاجات کے اجلاس میں بلوچستان میں گیس کے مسئلے کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی کے ارکان نے بلوچستان میں گیس کے مسئلے کو حل نہ کرنے کی صورت میں پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کی دھمکی دی۔

اس موقع پر میر کبیر شاہ نے کہا کہ قلات ملک میں سب سے زیادہ سرد ترین علاقہ ہے، قلات میں درجہ حرارت منفی 18 ڈگری سینٹی گریٹ تک پہنچ جاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی گیس کا پریشر بھی کم ہوتا ہے جس کے باعث لوگ شدید مشکلات میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گیس کی عدم فراہمی سے ہمارے بچے سردی سے مرجائیں گے، اس لیے قلات میں گیس کا مسئلہ حل کیا جائے کیوں کہ یہ لوگوں کی زندگیوں کا سوال ہے۔

انہوں نے کہا کہ قلات میں گیس کے مسئلے کو حل نہیں کرسکتے تو پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا جواز نہیں بنتا، ان کا کہنا تھا کہ تین سال سے قلات میں گیس کا مسئلہ حل نہیں کروا سکا، آخری مرتبہ کہتا ہوں اگر گیس کا مسئلہ ختم نہ ہوا تو احتجاجاََ استعفیٰ دے دوں گا۔

سینیٹر نثار محمد خان نے کہا کہ کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کیا جاتا ہے لیکن پارلیمنٹ کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا اور جہاں عدالت کی بات آئے تو پوری وزارت متحرک ہوجاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے بغیر ہم کوئی کام نہیں کرتے جبکہ وزیر اعظم اپنی مرضی سے فنڈز بانٹ رہے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ 95 فیصد گیس کم ترقی یافتہ علاقاجات سے پیدا ہو رہی ہے لیکن ان علاقوں کو 5 فیصد بھی گیس فراہم نہیں کی جا رہی جبکہ جن علاقوں سے گیس پیدا ہو رہی ہے سب سے پہلے ان علاقوں کو گیس فراہم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 60 فیصد گیس کم ترقی یافتہ علاقاجات کو فراہم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے صوابدیدی اختیارات کے تحت 50 فیصد فنڈز صرف پنجاب میں استعمال کیے گئے جس پر سندھ نے بھی تشویش کا اظہار کیا۔

دوسری جانب ایم ڈی سوئی سدرن نے بتایا کوئٹہ میں گیس کا مسئلہ آئندہ 15 دن تک حل ہوجائے گا۔

این ٹی ایس فیس کا معاملہ

ایک علیحدہ اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے موٹروے پولیس میں ایک مرتبہ این ٹی ایس کے ذریعے شمولیت اختیار کرنے والے امیدواروں سے دوبارہ این ٹی ایس فیس وصول کرنے سے روک دیا۔

چیئرمین کمیٹی کہتے ہیں ایک مرتبہ فیس جمع کرانے والا امیدوار دوبارہ کسی پوسٹ کے لیے کوشش کرے تو اس سے این ٹی ایس کی فیس نہ لی جائے، امیدوار اگر انٹرویو میں فیل ہوتا ہے تو دوبارہ اسی امیدوار سے این ٹی ایس فیس وصول کرنا ناانصافی ہے۔

اجلاس میں وزارت مواصلات کے حکام اور آئی جی موٹرویز پولیس نے زوب، کچلاک اور چمن میں موٹروے پولیس کی تعیناتی کے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ موٹروے پولیس میں 11 ہزار بھرتیاں کرنی ہیں جبکہ بھرتیوں کا معاملہ وزارت خزانہ کو بھجوا دیا گیا ہے جہاں سے حتمی منظوری ملنے کے بعد بھرتیوں کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ لیکن وزارت خزانہ نے تاحال منظوری نہیں دی، جس پر کمیٹی نے وزارت خزانہ کے حکام کو طلب کرلیا۔

اس موقع پر چیئرمین این ایچ اے نے لیاری ایکسپریس وے جلد کھولنے کا بھی اعلان کیا اور کمیٹی کو بتایا کہ لیاری ایکسپریس وے پر کام مکمل ہو چکا ہے 25 دسمبر کو ایکسپریس وے مکمل طور پر کھول دیا جائے گا۔