کیا سپرمون جان لیوا ہو سکتا ہے؟
چاند ازل سے آسمان کی زینت رہا ہے اور رات کو راہگیروں کو راہیں دکھاتا رہا ہے۔
چاند، وجود میں آنے کے بعد سے زمین کے گرد محو گردش ہے، زمین کے گرد یہ اپنا ایک چکر 27 روز میں مکمل کرتا ہے۔
مگر پہلے وقتوں میں بیشتر افراد کا سوچنا تھا چاند گردش نہیں کرتا اور نہ ہی اپنے محور پر گھومتا ہے۔ یہ بات اس لئے کہی جاتی تھی کیونکہ چاند ہمیشہ اپنا ایک ہی رخ زمین کی طرف رکھتا ہے۔ لیکن کیا چاند کے نہ گھومنے والی بات حقیقی ہے؟
مزید پڑھیں : پاکستان میں 'سپر مون' کا نظارہ
اس بات میں ذرّہ برابر بھی حقیقت نہیں ہے کیونکہ ہمیں چاند کا ایک ہی رخ اس وجہ سے دکھائی دیتا ہے کہ چاند زمین کی کششِ ثقل کی وجہ سے آزادانہ طور پر گھوم نہیں سکتا۔
اِس حالت کو فلکیاتی اصطلاح میں "ٹائڈل لوکنگ"، یعنی کشش کی وجہ سے کسی چیز کا ایک ہی حالت میں منجمد ہوجانا، کہتے ہیں۔
اس اعتبار سے دیکھا جائے تو چاند 27 دنوں میں دونوں طرح کی گردش (محوری اور مداری) کرتا ہے۔
لیکن کیا زمین کے گرد چاند کا مدار ایک دائرے کی شکل کا ہے؟ جی نہیں! چاند کا مدار بیضوی شکل (یعنی انڈے کی شکل) کا ہے۔ تو اس طرح چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ ایک ماہ میں بتدریج بدلتا رہتا ہے۔
فلکیاتی علم کی رُو سے چاند کے مدار میں وہ مقام جہاں چاند زمین سے بہت کم دُوری پر آجاتا ہے، اسے "پیریگی" کہتے ہیں۔ اس کے برعکس وہ مقام جہاں چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ سب سے زیادہ ہوجاتا ہے، اسے "اپوگی" کہتے ہیں۔
جب چاند اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے اس طرح کی ترتیب میں آجائے کہ سورج اس کے عین مقابل ہو تو اس حالت میں یہ زمین سے دیکھنے پر مکمل روشن دکھائی دیتا ہے اور اس چاند کو "پورا یا مکمل چاند" کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : دنیا بھر میں سپر مون کا نظارہ
چونکہ زمین خود بھی سورج کے گرد چکر لگا رہی ہے اس لئے ہر ماہ پورا چاند مدار میں مختلف مقامات پر ہوتا ہے اور ہر مقام پر چاند کا زمین سے فاصلہ مختلف ہوتا ہے۔ ان مختلف مقامات میں "پیریگی" اور "اپوگی" بھی شامل ہیں۔
قمری سال شمسی سال سے تھوڑا چھوٹا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ایک شمسی سال میں تقریبا 13 مکمل چاند دیکھے جاتے ہیں اور ان میں سے جو پورا چاند زمین کے سب سے قریب (یعنی پیریگی پر) ہوتا ہے، وہ باقیوں کے مقابلے بڑا نظر آتا ہے۔ اس چاند کو "سپرمون" کا نام دیا جاتا ہے۔
لیکن کیا "سپرمون" کوئی فلکیاتی اصطلاح ہے؟ جی نہیں! فلکیات میں سپرمون کو پیریگی پر ہونے والے مکمل/پورا چاند کے علاوہ اور کچھ نہیں کہا جاتا۔
تقریباً تیس سال پہلے 1979 میں رچرڈ نول، جو کہ ایک نجومی تھا، نے "سپرمون" کا لفظ پیش کیا اور اس کے مطابق: "سپرمون وہ نیا یا مکمل چاند ہے جو پیریگی کے مقام پر پیش آئے، مختصراً، جب چاند زمین سے قریب تَر ہو، اس وقت سپرمون ہوتا ہے"۔
چونکہ رچرڈ ایک نجومی تھا اس لئے اس نے یہ بھی کہا کہ "سپرمون کے وقت تباہی کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اور یہ بھی کہہ اس سے زندگی میں تناؤ پیدا ہوجاتا ہے"۔
آج ہم جانتے ہیں کہ چاند اور زمین کے درمیان اوسط فاصلہ 380000 کلومیٹر ہے لیکن یہ فاصلہ 357000 کلومیٹر(کم سے کم) اور 406000 کلومیٹر (زیادہ سے زیادہ) کے درمیان کم زیادہ ہوتا رہتا ہے۔
سپرمون زمین سے کم فاصلے پر ہونے کی وجہ سے عام چودہویں کے چاند سے 14 فیصد بڑا ہوتا ہے اور تقریبا 30 فیصد زیادہ روشن ہوتا ہے!!
اکثر ساتھی یہ سمجھ رہے ہوں گے کہ چاند آسمان میں بہت ہی زیادہ بڑا دکھائی دے گا لیکن جب وہ آج کی رات چاند کو دیکھیں گے تو انہیں ذرا بھی فرق نہیں محسوس ہوگا۔
یہ اس لئے کیونکہ چاند کا دائروی قطر آسمان میں نصف درجے ہے اور عام آنکھ اس میں 14 فیصد کے فرق کو محسوس کرنے سے قاصر ہے اس لئے ہمیں دوربینوں کی مدد لینی پڑےگی۔ دوربین سے یہ فرق واضح ہوگا!!