پاکستان

سندھ کے پاس توانائی کے وسائل موجود ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

حکومت ونڈ کوری ڈور سے پیدا ہونے والی بجلی کو نیشنل گرڈ اسٹیشن میں منتقل کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی، مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ کے پاس توانائی بحران کو حل کرنے کے لیے پورے وسائل موجود ہیں، لیکن انہیں صرف وفاق کے تعاون کی ضرورت ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'سوال سے آگے' کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کے ونڈ کوری ڈور میں50ہزارمیگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے، لیکن گذشتہ 4 سالوں میں وفاق کی جانب سے صوبائی حکومت کو کسی قسم کا تعاون حاصل نہیں ہوا اور اگر تعاون کیا جائے تو ہم توانائی کے مسئلے پر آسانی سے قابو پا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ونڈ کوری ڈور میں مسلسل بجلی پیدا ہورہی ہے، لیکن اصل مسئلہ اسے نیشنل گرڈ اسٹیشن میں منتقل کرنے کا ہے اور اس کام میں حکومت دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کررہی'۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں اضافی توانائی موجود ہے: وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جو توانائی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، ان میں رقم کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، کیونکہ پیسے نہ تو صوبائی حکومت کے پاس ہیں اور نہ وفاق اس میں سرمایا کاری کرسکتی ہے اور اس صورتحال میں ہم باہر سے قرض لے کر ان پراجیکٹس کو مکمل کررہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ گذشتہ 9 سالوں میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے صوبے میں بے شمار منصوبوں پر کام کیا ہے اور اس کے ثبوت تک موجود ہیں، لہذا جن حالات میں ہمیں یہ صوبہ ملا، آج یہ پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔

انھوں نے کہا کہ ابھی بھی بہت سے کام کرنا باقی ہیں کیونکہ وہ ذاتی طور پر جب کسی بھی جگہ پر خراب سڑکیں دیکھتے ہیں تو متعلقہ حکام کو فوری مرمت کا حکم دیتے ہیں تاکہ اس مسئلہ کو حل کیا جائے، جس کی وجہ سے عوام کو مسائل کا سامنا رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں 2008 سے 2013 تک ہمارے ووٹرز میں اضافہ ہوا، اور امید ہے کہ آئندہ سال 2018 کے عام انتخابات میں بھی عوام ہماری ان کوشش کو دیکھتے ہوئے پیپلز پارٹی کا ہی انتخاب کرے گی۔

'گورنر سندھ سے اختلافات کی خبریں بے بنیاد'

انہوں نے گورنر سندھ محمد زبیر کے ساتھ اختلافات کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ گورنر سندھ صوبے میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، لہذا انہیں چاہیے کہ ان مقامات کا دورہ بھی کریں، جہاں کئی منصوبوں پر اس وقت کام جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر صوبے میں وفاق کی علامت ہوتا ہے جب کہ اور کئی ایسے معاملات ہیں جن میں گورنر سندھ انہیں اپنی تجاویز سے بھی آگاہ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: توانائی منصوبوں نے حکومت کی راتوں کی نیندیں اڑا دیں

خیال رہے کہ آئندہ عام انتخابات میں چند ماہ کا عرصہ باقی ہے، لیکن حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے ملک سے توانائی بحران کو ختم کرنا اُس وقت ایک بڑا چیلنج ہے۔

حکام کے مطابق حکومت کو مئی 2018 تک ملک سے توانائی کے بحران کے خاتمے کے وعدے کو پورا کرنا ہے۔

حکومت نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے 5 سالہ دور اقتدار میں نیشنل گرڈ لائن میں کم از کم 10،000 میگا واٹ بجلی شامل کرے گی اور حکمران جماعت اس ٹارگٹ کو پورا کرنے کے لیے دن رات ایک کررہی ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے دورہِ کراچی کے دوران تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 4 سال کی قلیل مدت میں پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بہتری آئی ہے جبکہ 2013 میں جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا آغاز ہوا تھا تو اس وقت قوم کو یومیہ 16 گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا تھا۔