پاکستان

ایم کیو ایم کے سابق رہنما کا نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان

ہماری جماعت میں ڈرائی کلینر اور ٹارگٹ کلروں کو نہیں رکھا جائے گا، سابق ایم کیو رہنماء سلیم شہزاد کا بیان

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق رہنما سلیم شہزاد نے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سابق رہنما سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ 16 دسمبر کو وہ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاون میں جلسہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جانب سے نئی بنائی جانے والی جماعت میں ڈرائی کلینر اور ٹارگٹ کلروں کو رکن نہیں بنایا جائے گا جبکہ پارٹی میں پڑھے لکھے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ ہوں گے۔

انہوں نے اپنی نئی جماعت کے منشور کے حوالے سے بتایا کہ ہم صرف کراچی کے لیے کھڑے ہوں گے اور کراچی کی عوام کے مسائل حل کرنا ہماری ذمہ داری ہوگی۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین نے کیا کہا. . .

ایک سوال کے جواب میں سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ الیکشن میں تمام حلقوں سے اپنے امیدوار سامنے لے کر آئیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ایم کیو ایم کے سابق رہنما اور کراچی کے سابق ناظم مصطفیٰ کمال نے 3 مارچ 2016 کو اپنی پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم سے علیحدگی اور نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا جبکہ انہوں نے بانی ایم کیو ایم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

اس موقع پر مصطفیٰ کمال کے ہمراہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے سابق رکن انیس قائم خانی بھی موجود تھے جنہوں نے مصطفیٰ کمال کے ساتھ مل کر 23 مارچ 2016 کو پاک سر زمین پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔

واضح رہے کہ 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کے کارکنوں سے خطاب کے دوران بانی ایم کیو ایم نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے۔

ایم کیو ایم کے بانی نے اسی تقریر کے آخر میں کارکنوں کو ٹی وی چینلز کے دفاتر پر حملوں کی ہدایت کی تھی جس پر کارکن مشتعل ہوگئے تھے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی۔

ہنگامہ آرائی کے دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جبکہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک جبکہ کئی افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ کراچی میں خطاب کے بعد بانی ایم کیو ایم نے 22 اگست کو ہی امریکا میں مقیم اپنے کارکنوں سے خطاب میں بھی پاکستان مخالف تقریر کی تھی۔

ان تقاریر کے بعد بانی ایم کیو ایم نے معافی بھی مانگی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے اس لیے ایسی باتیں کیں جبکہ اس کے بعد ایم کیو ایم کے قائد نے پارٹی کے تمام اختیارات رابطہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے تھے۔

ان تقاریر کے بعد ایم کیو ایم کو ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ پولیس اور سندھ رینجرز صوبے بھر میں خصوصاً کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی شروع کردیئے تھے۔

سیکیورٹی حکام نے متحدہ کے مرکز نائن زیرو سمیت سندھ بھر میں اس کے دفاتر کو سیل کر دیا تھا جبکہ اسی دوران غیر قانونی طور پر سرکاری زمین پر بنے ہوئے ایم کیو ایم دفاتر کو بھی بڑی تعداد میں مسمار کیا گیا۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے بانی ایم کیو ایم کی تقریر کے اگلے روز (23 اگست کو) پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کے بیانات سے لاتعلقی کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے۔

23 اگست کے اعلان لاتعلق کے بعد 27 اگست کو فاروق ستار نے ایک اور پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے بانی ایم کیو ایم سے قطع تعلق کا اعلان کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ بانی ایم کیو ایم کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد اب تک پارٹی کے کئی سینئر رہنما متحدہ چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔