پاکستان

وزیر داخلہ احسن اقبال مستعفی ہوں، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے اسلام آباد دھرنے کے شرکاء کے خلاف آپریشن کے دوران ہلاکتوں کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے دیا۔

اسلام آباد میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اسلام آباد دھرنے کے شرکاء کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کی تمام ہلاکتوں کی ذمہ دار حکومت ہے جبکہ دھرنے میں جاں بحق ہونے والوں کی درست تعداد نہیں بتائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کے ہسپتالوں میں الرٹ کے باوجود انتظامات نہیں تھے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد دھرنے میں جاں بحق ہونے والے لوگوں کی میڈیکل رپورٹ نہیں دی گئی، ان کی میڈیکل رپورٹ منظر عام پر لائی جائے اور وزیر داخلہ احسن اقبال سے فوری طور پر استعفیٰ لیا جائے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: پولیس کاآپریشن معطل، 150 افراد گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ جن کے گھروں سے جنازے اٹھے وہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا منہ بھی نہیں دیکھنا چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دھرنے والوں سے معاہدہ پہلے دن بھی ہو سکتا تھا۔

فوج کی مداخلت کے بعد حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ معاہدہ کیا ہوا کیا نہیں یہ بعد کی بات ہے،لوگوں نے فوج پر اعتماد کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: کب، کیا اور کیسے ہوا

7 بی اور7سی کی ترمیم کے حوالے سے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کسی نے اس ترمیم کا مطالبہ نہیں کیا تھا اور میں نے جب اس ترمیم کے بارے میں لوگوں کو بتایا میرا مذاق اڑایا گیا۔

شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد دھرنے کے بعد ہونے والے آپریشن میں ان کے حلقے میں 4 لوگ جاں بحق ہوئے تھے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک میں خانہ جنگی نہیں چاہتا لیکن گستاخ رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے لیے ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

فیض آباد مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن

واضح رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعتوں کا دھرنا 7 نومبر سے جاری تھا جسے ختم کروانے کے عدالتی حکم پر جب انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا، تو مشتعل افراد نے ملک کے دیگر شہروں میں بھی مظاہرے شروع کر دیئے۔

فیض آباد میں 7 گھنٹے طویل آپریشن کے بعد اسے معطل کر دیا جبکہ اس دوران سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا، لیکن ملک کے دیگر شہروں میں بھی صورتحال کشیدہ ہوگئی اور کئی شہروں میں نظامِ زندگی معطل ہوگیا۔

حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاہدہ

وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے نوٹی فیکیشن جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق پنجاب رینجرز کے ڈی جی میجر جنرل اظہر نوید کو پورے آپریشن کا انچارج مقرر کردیا گیا ہے۔

بعد ازاں حکومت اور مظاہرین کے درمیان معاہدہ طے پایا گیا جس کے مظاہرین نے ملک بھر سے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

حکومت اور مظاہرین کے درمیان ہونے والے معاہدے میں وزیر قانون زاہد حامد کا استعفے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو پیش کردیا تھا۔

علاوہ ازیں معاہدے میں گرفتار مظاہرین کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔