پاکستان

اسلام آباد دھرنا: حکومت کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے، پی پی پی رہنما

جب اتنی بڑی غلطی ہوگئی تو پھر اس پر پردے کے پیچھے چھپنے کا کوئی جواز پیدا نہیں تھا، ندیم افضل چن

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ندیم افضل گوندل نے کہا کہ حکومت کو ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر عوام کے سامنے آکر معافی مانگنی چاہیے تھی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے ندیم افضل گوندل کا کہنا تھا کہ جب اتنی بڑی غلطی ہوگئی تو پھر اس پر پردے کے پیچھے چھپنے کا کوئی جواز پیدا نہیں تھا، لہذا معاملات خراب ہونے سے پہلے ہی عوام کو بتانا چاہیے تھا کہ اصل میں کون اس میں ملوث تھا۔

انھوں نے کہا کہ اس طرح کے حالات میں آپریشن کرنا یا لاشیں گرانا کوئی حل نہیں ہوتا، لہذا یہ حکومت کا کام تھا کہ وہ ملک کو اس الجھن کی کیفیت سے باہر نکال کر مسئلے کا حل تلاش کرتی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پہلے دن لاہور سے مظاہرین کا کارواں نکلا تو کسی نے نہیں روکا، مگر جب 20 روز تک یہی لوگ فیض آباد پر بیٹھے رہے تو کسی نہ کسی انداز سے اداروں کو اس ملوث ہونے کا تاثر دیا جاتا رہا جس سے مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید خراب ہوگیا۔

مزید پڑھیں: مظاہرین،حکومت کے درمیان معاہدہ ایسے نہیں ہونا چاہیے تھا،طلال چوہدری

پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ '20 روز میں حکومت ان مظاہرین سے مذاکرات نہ کرسکی اور یہ بدقسمتی ہے کہ ریاست خود اپنے آپ کو کمزور ثابت کررہی ہے'۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ ملک کو مستحکم کرنا سب کی ذمہ داری ہے، مگر سب سے پہلا کام حکومت ہے کہ وہ ایسے اقدامات کرے جن سے کسی قسم کی خانہ جنگی کی صورتحال پیدا نہ ہو۔

واضح رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعتوں کا دھرنا 7 نومبر سے جاری تھا تاہم دھرنا ختم کروانے کے عدالتی حکم پر جب انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا تو مشتعل افراد نے ملک کے دیگر شہروں میں بھی مظاہرے شروع کر دیئے۔

یہ بھی پڑھیں: دھرنا ختم کرانے کیلئے معاہدہ کرنا مجبوری تھا، احسن اقبال

فیض آباد میں 7 گھنٹے طویل آپریشن کے بعد اسے معطل کر دیا گیا جبکہ سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا، لیکن ملک کے دیگر شہروں میں بھی صورتحال کشیدہ ہوگئی اور کئی شہروں میں معمولاتِ زندگی معطل ہوگئے۔

بعدِ ازاں وفاقی حکومت نے ڈی جی پنجاب رینجرز کو حکومت کی جانب سے نگراں مقرر کردیا گیا جس کے بعد ان کے اور دھرنا مظاہرین کے درمیان مذاکرات ہوئے۔

وفاقی حکومت نے مظاہرین کے مطالبات تسلیم کر لیے جس کے بعد زاہد حامد نے وزیر قانون کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔