دنیا

سعودی عرب: شہزادہ متعب بن عبداللہ ولی عہد کی قید سے رہا

متعب بن عبداللہ شاہی خاندان کے ان افراد میں سے ہیں جنہیں سعودی ولی عہد کے حکم پر کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

سعودی عرب کے نیشنل گارڈ کے سابق سربراہ اور سعودی شاہی خاندان کے ایک سینئر شہزادے متعب بن عبداللہ کو قید سے رہا کر دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی شاہی خاندان کے کچھ افراد کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغامات جاری کیے گئے جن کے مطابق متعب بن عبداللہ کو رہا کر دیا گیا ہے۔

شہزادہ متعب بن عبداللہ شاہی خاندان کے ان افراد میں سے ایک ہیں جنہیں سعودی ولی عہد کے حکم پر کریک ڈاؤن کے دوران کئی سابق اور موجودہ وزراء کے ہمراہ کرپشن کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔

تاہم سعودی حکام کی جانب سے اب تک ان کی رہائی کے حوالے سے تصدیق نہیں کی گئی اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی سرکاری بیان سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: طاقتور ترین سعودی شہزادے محمد بن سلمان کو عروج کیسے ملا؟

خیال رہے کہ متعب بن عبداللہ سعودی بادشاہت کے لیے ایک مضبوط امید وار تھے۔

ابیر بنتِ خلید بن عبداللہ نے متعب بن عبداللہ کی رہائی کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں لکھا ’خدا کا شکر ہے، خدا آپ کو لمبی زندگی دے۔‘

ایک اور سعودی شاہی خاندان کے فرد نے ٹوئٹ میں کہا کہ شہزادہ متعب کو رہا کردیا گیا ہے اور وہ اب ریاض میں اپنے گھر پر ہیں۔

اسی طرح کا ایک اور پیغام شہزادی نوف بنت عبداللہ نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد کا سعودیہ کو 'ماڈریٹ اسلامی ریاست' بنانے کا عزم

دوسری جانب دیگر غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ متعب بن عبداللہ کو ایک معاہدے کے تحت رہا گیا گیا ہے جبکہ ان کے علاوہ اس معاہدے کے تحت مزید 3 شہزادوں کو رہا کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ سعودی حکام نے کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 10 سے زائد شہزادوں اور درجنوں سابق اور موجودہ وزراء کو گرفتار کر لیا جن میں عرب کے امیر ترین شخص شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل ہیں۔

اس اقدام کے تین روز بعد سعودی عرب میں تقریباً 100 ارب ڈالر کی خورد برد اور کرپشن کے الزام میں 2 سو سے زائد افراد کو تحقیقات کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

بعدِ ازاں یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں تھیں کہ سعودی عرب میں گرفتار کھرب پتی افراد اور شاہی خاندان کے شہزادوں پر امریکا کے پرائیویٹ سیکیورٹی کانٹریکٹرز تشدد کر رہے ہیں اور ان کے خلاف کرپشن کے حوالے سے تحقیقات بھی کر رہے ہیں۔