پاکستان

وزیر قانون زاہد حامد کا استعفیٰ منظور

مذہبی جماعت کے قائدین نے ملک میں جاری دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کارکنان کو گھر جانے کی ہدایت جاری کردیں۔

علاوہ ازیں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پنجاب رینجرز میجر جنرل اظہر نوید حیات نے اسلام آباد میں فیض آباد انٹر چینج کا دورہ کیا اور یہاں جاری مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے شرکاء سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ موقع پر موجود میڈیا کے نمائندوں سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز نے کہا کہ سڑک کھلوانے کا فیصلہ تو ہوچکا ہے لیکن ابھی طریقہ کار طے کرنا ہے۔

اس کے علاوہ گرفتار افراد کی رہائی کا آغاز کردیا گیا جبکہ ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر نوید حیات نے رہا ہونے والے ہر فرد کو ایک ایک ہزار روپے کرائے کی مد میں بھی دیئے اور رپورٹس کے مطابق ابتدائی طور پر 20 افراد کو رہا کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے اور عدالتی حکم کے بعد انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آپریشن کیا گیا تھا جس میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے جس کے بعد آپریشن کو معطل کردیا گیا تھا۔

اس آپریشن کے بعد ملک بھر میں مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے وزیر قانون زاہد حامد کے گھر پر پتھراؤ اور توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اعلیٰ سطحی سول-ملٹری اجلاس میں مظاہرین سے 'سیاسی مذاکرات'کا فیصلہ

بعد ازاں وفاقی حکومت نے فیض آباد انٹر چینج دھرنے سے نمٹنے اور سول انتظامیہ کی مدد کے لیے آئین کے آرٹیکل 245 کے سیکشن 4 اور 5 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت فوج کو طلب کیا تھا۔

حکومت کے مراسلے کے جواب میں پاک فوج کا کہنا تھا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے روایتی طور پر فوج استعمال نہیں کی جاتی لیکن فوج پھر بھی تیار ہے مگرچند امور غور طلب ہیں۔