لائف اسٹائل

ایک سیلفی پر عرب-اسرائیل تنازع

مس عراق اور مس اسرائیل کی ایک سیلفی کو فلسطین کی آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچائے جانے کی سازش بھی قرار دیا گیا

ویسے تو عرب-اسرائیل تنازع کوئی نیا نہیں، تاہم ان کے درمیان بہتر تعلقات کی خبریں بھی آتی رہی ہیں۔

حالیہ دنوں میں جہاں ایک طرف سعودی عرب اور اسرائیل نے اپنے حریف ایران کے خلاف ایک ہونے پر مشروط آمادگی کا اظہار کیا ہے، وہیں ماضی میں بھی سعودی عرب اور اسرائیل کے خفیہ تعلقات سے متعلق خبریں بھی آتی رہی ہیں۔

عرب-اسرائیل کا تنازع درصل جنگ عظیم دوئم کے بعد اس وقت شروع ہوا، جب یہودیوں نے امریکا و برطانیہ کی پشت پناہی سے فلسطین کی سرزمین پر قبضہ کرکے اسرائیل کو قائم کیا۔

فلسطین پر قبضے کے خلاف جہاں عرب-اسرائیل جنگیں لگ چکی ہیں، وہیں دنیا کے دیگر متعدد مسلمان ممالک بشمول پاکستان اسرائیل کی ریاست کو نہیں مانتے۔

یہ بھی پڑھیں؛ متنازع ٹوئیٹ کے بعد مِس ترکی اپنے اعزاز سے محروم

تاہم ان سب باتوں اور تنازعات سے ہٹ کر اس بار صرف ایک سیلفی پر سوشل میڈیا پر عرب-اسرائیل تنازع شروع ہوگیا، ساتھ ہی اس سیلفی پر فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کو نقصان پہنچائے جانے کا الزام بھی لگا۔

ہوا کچھ یوں کہ مس عراق سارہ عیدان نے ’مس یونیورس 2017‘ کے مقابلوں کے دوران مس اسرائیل آدر گوندلسمین کے ساتھ ایک سیلفی بنائی، جسے انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر شیئر کیا۔

اگرچہ کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ ’مس عراق اور مس اسرائیل کی جانب سے پیار اور امن‘ لیکن اس کے باوجود ان کی اسی سیلفی پر لوگوں نے نہ صرف عرب-اسرائیل کا تنازع چھیڑا، بلکہ کئی لوگوں نے اس سیلفی کو فلسطین کی آزادی کے خلاف بھی قرار دیا۔

مس عراق کی اس سیلفی کو ہزاروں افراد نے پسند کیا، جب کہ اس پر کئی لوگوں نے مثبت کمنٹس بھی کیے۔

جہاں ان کی سیلفی پر مثبت کمنٹس کیے گئے، وہیں لوگوں نے اس سیلفی کو عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کی پالیسی کے خلاف بھی قرار دیا، جب کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ ان کی سیلفی فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

مزید پڑھیں: کائنات کی سب سے خوبصورت حسینہ؟

ان کی اسی سیلفی کو عرب سوشل میڈیا میں شیئر کیے جانے سمیت عالمی اداروں نے بھی اس پر خبریں شائع کیں، تاہم مس عراق نے اپنی سیلفی کو غلط انداز میں پیش کرنے والوں پر واضح کردیا کہ ان کا مقصد وہ نہیں ہے، جو لوگ سمجھ رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سارہ عیدان کا اپنی سیلفی پر لوگوں کے کمنٹس پر رد عمل میں کہنا تھا کہ ’ان کی سیلفی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہ اسرائیل کی حکومت کی پالیسیوں سے اتفاق کرتی ہیں‘

سارہ عیدان نے ان لوگوں سے معزرت بھی کی، جنہیں ان کی سیلفی کی وجہ سے تکلیف پہنچی، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کا مقصد ہرگز فلسطینیوں کی توہین کرنا نہیں تھا۔

سارہ عیدان کا کہنا تھا کہ انہیں مس اسرائیل آدر گوندلسمین نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ایک دن ’یہودیت اور اسلام‘ کے ماننے والے ایک دوسرے کے قریب آئیں گے، اور ان کے بچوں کو فوجی خدمات ادا نہیں کرنی پڑیں گی۔

مس عراق نے کہا کہ وہ بھی مس اسرائیل کے اس امن اور پیار کے پیغام سے اتفاق کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی دوشیزہ مس ورلڈ منتخب

خیال رہے کہ ان دنوں امریکی شہر لاس اینجلس میں ’مس یونیورس 2017‘ کے مقابلے جاری ہیں، مس یونیورس کا انتخاب نومبر کے آخری ہفتے میں کیا جائے گا۔

اس مقابلے میں عراق، لبنان، مصر، اسرائیل، وینزویلا، فلپائن، امریکا، نائیجریا اور برطانیہ سمیت درجنوں ممالک کی حسینائیں شامل ہیں۔

مس یونیورس کے مقابلوں کے دوران ہی مس عراق نے مس اسرائیل کے ساتھ لی گئی سیلفی کو انسٹاگرام پر شئر کیا، جب کہ انہوں نے اس کے علاوہ بھی دیگر ممالک کی حسیناؤں کے ساتھ لی گئی سیلفیز کو اپنے انسٹاگرام پر شیئر کیا۔

مس عراق نے مس مصر اور مس لبنان کے ساتھ کھینچی گئی ایک تصویر بھی انسٹاگرام پر شیئر کی۔