صحت

مکھیاں صحت کے لیے انتہائی خطرناک

اگر مکھی کھانے میں بیٹھ جائے، چاہے ایک سیکنڈ کے لیے ہی، تو کیا اسے کھانا صحت کے لیے نقصان دہ تو نہیں؟

اگر مکھی کھانے میں بیٹھ جائے، چاہے ایک سیکنڈ کے لیے ہی، تو کیا اسے کھانا صحت کے لیے نقصان دہ تو نہیں؟

اگر اس کا جواب طبی ماہرین سے پوچھا جائے تو وہ کہیں گے کہ ایسا کھانا کبھی بھی نہ کھائیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

مزید پڑھیں : مکھیوں کو گھر سے دور رکھنے کے بہترین ٹوٹکے

پین اسٹیٹ ایلبری کالج آف سائنس کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مکھی چاہے چند لمحوں کے لیے ہی کھانے پر کیوں نہ بیٹھے، وہ انتہائی خطرناک بیکٹریا اس میں منتقل کرسکتی ہے، جس کا اندازہ پہلے کبھی نہیں لگایا جاسکا تھا۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ عام مکھی اپنے ہمراہ سالمونیلا (آنتوں کی سوزش کا باعث بننے والا بیکٹریا)، ای کولی (معدے کے امراض کا باعث بننے والا بیکٹریا) اور معدے کے السر سمیت جان لیوا عفونت والے بیکٹریا لے کر گھومتی ہے۔

تحقیق کے مطابق انسانی صحت کے حوالے سے مکھیوں کے کردار پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی حالانکہ وہ وبائی امراض پھیلنے کا باعث بن سکتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ شہروں میں گھومنے والی مکھیاں زیادہ جراثیم لے کر گھومتی ہیں اور لوگوں کو باہر کھانے پینے سے گریز کرنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : مکھیوں کا کھانے پر بیٹھنا صحت کیلئے نقصان دہ؟

محققین کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ لوگوں کو وہ غذا کھانے سے پہلے دو بار سوچنا چاہئے جس پر کوئی مکھی بیٹھ چکی ہو اور باہر تفریح کے دوران بھی منہ چلانے کے لیے اشیاءکی خریداری سے گریز کرنا چاہئے۔

اس تحقیق کے دوران عام مکھیوں کے ڈی این اے کا تجزیہ کرکے یہ ہولناک انکشاف کیا گیا کہ یہ کیڑے اپنے ہمراہ اوسطاً 351 اقسام کے بیکٹریا لے کر گھومتے ہیں۔

محققین کے مطابق مکھیاں اپنے پیروں سے سب سے زیادہ بیکٹریا کسی دوسری چیز پر منتقل کرتی ہیں اور اس کے لیے ان کے لیے ایک لمحے کا وقت بھی کافی ثابت ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔