گرفتار سعودی شہزادوں پر امریکیوں کا تشدد
امریکا کے پرائیویٹ سیکیورٹی کانٹریکٹرز کی جانب سے سعودی عرب میں گرفتار کھرب پتی افراد اور شاہی خاندان کے شہزادوں پر تشدد اور تحقیقات کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق ان کانٹریکٹرز کا تعلق امریکی کمپنی ’بلیک واٹر‘ سے ہے اور یہی دعویٰ لبنانی صدر کی جانب سے بھی سامنے آ چکا ہے۔
برطانوی ویب سائٹ ڈیلی میل کے مطابق سعودی عرب کی اشرافیہ کے گرفتار افراد کو الٹا لٹکا کر تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے جن میں دنیا کے کے امیر ترین افراد میں سے ایک شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا تاج آئندہ ہفتے 32سالہ شہزادے کو منتقلی کا امکان
امریکی کمپنی ’بلیک واٹر‘ نے اپنی نمائندوں کی سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف ہونے والے آپریشن میں کسی بھی طرح کی شرکت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے کانٹریکٹرز امریکی قوانین کے پابند ہیں۔
امریکی قانون کے مطابق سرحد پار کسی بھی طرح کے تشدد میں ملوث ہونے پر کانٹریکٹر کو 20 سال تک قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔
ویب سائٹ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکی پرائیویٹ کانٹریکٹرز سعودی ولی عہد کے حکم پر گرفتار شہزادوں سے تحقیقات کر رہے ہیں جو ان پر ہر طرح کا تشدد کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد کا سعودیہ کو 'ماڈریٹ اسلامی ریاست' بنانے کا عزم
برطانوی ویب سائٹ نے ان کانٹریکٹرز کا تعلق ’بلیک واٹر‘ سے ظاہر کیا ہے تاہم اس کی موجودگی کی دعویٰ عرب سوشل میڈیا اور لبنانی صدر کی جانب سے بھی سامنے آچکا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اب تک گرفتار افراد کے بینک اکاؤنٹس میں موجود ایک کھرب 94 ارب ڈالر کو اپنی تحویل میں لے چکے ہیں۔
تمام گرفتار شہزادے سعودی دارالحکومت ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل میں قید ہیں جہاں محمد بن سلمان نے سعودی سیکیورٹی افسران کے بجائے پرائیویٹ اہلکاروں کو تعینات کیا ہوا ہے۔
ہوٹل کے باہر سعودی اسپیشل فورسز تعینات ہیں لیکن ہوٹل کے اندر کانٹریکٹرز موجود ہیں جو متحدہ عرب امارات کی ریاست ابو ظہبی سے ریاض منتقل کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: طاقتور ترین سعودی شہزادے محمد بن سلمان کو عروج کیسے ملا؟
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان خود ان افراد سے تفتیش کے لیے سوال جواب کرتے ہیں جبکہ ان کے ہوٹل سے جانے کے بعد پرائیویٹ کانٹریکٹر گرفتار شہزادوں کے ساتھ تشدد کر کے تفتیش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی حکام نے کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 10 سے زائد شہزادوں اور درجنوں سابق اور موجودہ وزراء کو گرفتار کر لیا جن میں عرب کے امیر ترین شخص شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل ہیں۔
اس اقدام کے تین روز بعد سعودی عرب میں تقریباً 100 ارب ڈالر کی خورد برد اور کرپشن کے الزام میں 2 سو سے زائد افراد کو تحقیقات کے لیے حراست میں لے لیا گیا تھا۔
بشکریہ: ڈیلی میل