پاکستان

نیب کا خواجہ سعد رفیق کی ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف تحقیقات کا آغاز

نیب نے پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کو لکھے گئے خط میں تمام منصوبوں کا ریکارڈ 22 نومبر کو لاہور کے دفتر میں طلب کرلیا۔

لاہور: قومی احتساب بیور ( نیب) نے اراضی اسکینڈل میں لاہور میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی اور پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی ( پی ایل ڈی سی) کے ملوث ہونے پر تحقیقات شروع کردیں۔

نیب نے پی ایل ڈی سی کو خط لکھا ہے، جس میں ان کے منصوبوں کے حوالے سے ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، جس میں آشیانہ اقبال لاہور کے منصوبے میں پی ایل ڈی سی اور ڈائریکٹر پیراگون ایکسچینچ علی سجاد کی ملکیت انہوئی کنسٹرکشن انجینئرنگ گروپ، چیف ایگزیکٹو پیراگون سٹی ندیم ضیا کی ملکیت بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی اور اسپارکو گروپ کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر دستخط کرنے سے متعلق تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

اپنے خط میں نیب نے پی ایل ڈی سی کو مزید ہدایت دی ہیں کہ وہ اپنے ایک متعلقہ افسر کو لاہور دفتر میں 22 نومبر کو پروجیکٹ سے متعلق معاہدے کی کاپیوں اور دیگر دستاویزات کے ہمراہ بھیجیں۔

نیب نے مزید کہا ہے کہ کوارٹر اور گھروں کی تعمیر کے لیے، جس حیثیت میں زمین دی گئی تھی، اس سے متعلق بھی بتایا جائے۔

مزید پڑھیں: نیب کا 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق نیب نے پی ایل ڈی سی اور کمپنیوں کے درمیان 3 ہزار کینال کی سرکاری زمین کی غیر قانونی ڈیل سے متعلق شکایات کے بعد وزیر ریلوے کی ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق کچھ سال قبل پی ایل ڈی سی نے بسم اللہ انجینئرنگ اور اسپارکو ( پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کی کمپنیز) سے ایک ہزار کینال پر 6 ہزار 7 سو اپارٹمنٹ کی تعمیر کا معاہدہ کیا تھا، جس کے بدلے میں ان دونوں کمپنیوں کو کچھ 2 ہزار کینال دیے گئے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ ان کمپنیوں کو ان کے تعمیراتی کام کے مطابق زمین دی جانی چاہیے تھی جبکہ بغیر کوئی تعمیراتی کام کے ان کمپنیوں کو زمین کا حصہ دیا گیا۔

خیال رہے کہ لینڈ ڈسپوزل ایکٹ کے مطابق 5 مرلے سے زائد زمین کو بغیر نیلامی کے نہیں بیچا جاسکتا لیکن اس معاملے میں اس کی خلاف ورزی کی گئی کیونکہ دونوں کمپنیوں نے کل رقم کی 20 فیصد جمع کرانی تھی جو انہوں نے نہیں کرائی۔

پنجاب حکومت کے محکمہ کالونیز نے بھی اس بات کو خاص طور پر برقرار رکھا ہے کہ اگر اس زمین کو بتائی گئی اسکیم ( آشیانہ اقبال) کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا تو اسے محکمے کو واپس دے دیا جائے گا کیونکہ سرکاری زمین کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ معاملے کی نیب کو پہلے سے اطلاع تھی لیکن قمر زمان چوہدری کے تحت کام کرنے والے نیب نے اس پر تحقیقات کوترجیح نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں: آڈیٹر جنرل کا 51 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے مالی معاملات پر تحفظات کا اظہار

اس حوالے سے خواجہ سعد رفیق سے رابطہ کیا گیا لیکن وہ اسمبلی کے اجلاس میں مصروف تھے۔

نیب چیف

نیب کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے اپنے علاقائی بیووز کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام میگا اسکینڈلز کے خلاف تیزی سے تحقیقات کریں اور تین ماہ کے اندر اس کی رپورٹ پیش کریں۔

گذشتہ روز لاہور بیورو میں حکام سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب کی اولین ترجیح کرپشن سے لڑنا ہے، ہم نے کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ نیب کو کسی سے انتقام لینے کے لیے قائم نہیں کیا گیا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ 179 میگا کرپشن کے مقدمات میں 96 عدالتوں میں سے ہیں جس میں 25 کی انکوائری ہورہی ہے جبکہ بہت سے مقدمات تحقیقاتی مرحلے میں ہیں جبکہ دیگر 33 کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا ہے۔


یہ خبر 21 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی