پاکستان

اپوزیشن کا بل روکنے کیلئے حکومت متحرک

نواز شریف کو سیاسی جماعت کا صدر بننے کا اہل بنانے والے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے لیے اپوزیشن جماعتیں ایک ہوگئیں۔

لاہور: سپریم کورٹ کے فیصلے کے باعث سبکدوش ہونے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مسلم لیگ (ن) کا دوبارہ صدر منتخب کرنے کے لیے قومی اسمبلی سے پاس کرایئے گئے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے بل پیش کیے جانے کے امکان پر نواز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور دیگر قانون سازوں کو اسمبلی کے اجلاس میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی تاکہ بل کو روکا جاسکے۔

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے رہنما نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر قانون سازوں کو فون کر کے ہدایت کی ہے کہ لیگی وزرا قومی اسمبلی کے اجلاس میں حاضری کو یقینی بنائیں تاکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کو اکثریت کے ساتھ روکا جاسکے۔

گزشتہ ہفتے آئندہ انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے 24 ویں آئینی ترمیم کا بل پاس ہونے کے موقع پر تقریباً 20 مسلم لیگ (ن) کے وزرا کو نامعلوم فون کالز موصول ہوئی تھیں جن میں انہیں قومی اسمبلی کے سیشن میں حاضری نہ دینے کے لیے دھمکی دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے الیکشن ریفارمز ایکٹ 2017 سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو اس بات کا خوف ہے کہ ان کی جماعت کے کچھ وزیر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کرنا چاہتے جس کی وجہ سے ان کی جماعت کو شرمندگی اٹھانی پڑ سکتی ہے۔

لیگی وزرا کی اجلاس میں عدم دلچسپی اور دھمکی آمیز فون کالز کی خبر سن کر نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو ان سے بات کرنے اور ان کی اجلاس میں شرکت کو یقینی بنانے کی ذمہ داری دی ہے۔

سابق وزیر اعظم کے قریبی ساتھی سینیٹر پرویز رشید نے ڈان کو بتایا کہ 'مسلم لیگ (ن) اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان کے وزراء اگلے اجلاس میں شریک ہوں اور اپوزیشن کی الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے لیے کی جانے والی کوشش کو ناکام بنائیں'۔

مسلم لیگ (ن) میں اختلافات پیدا ہونے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ 'مسلم لیگ (ن) کا کوئی بھی وزیر علیحدگی اختیار نہیں کر رہا، ہماری جماعت میاں صاحب کی قیادت میں متحد ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ نے الیکشن ترمیمی بل 2017 کی منظوری دے دی

پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بھی بل کو منظور کروانے کے لیے راضی کرلیا ہے۔

تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ 'ہم نواز شریف کو روکنے کے لیے اور بل کی منظوری کے لیے پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے کا سوچ رہے ہیں جبکہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جانا ابھی باقی ہے'۔

پیپلز پارٹی کے وزیر اعجاز حسین جاکھرانی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور دیگر حزب مخالف جماعتوں نے بل پر ان کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اس بل کے پیش کیے جانے پر مسلم لیگ (ن) اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک اور وزیر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل پارلیمانی جماعت کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے تمام لیگی وزرا کو ترمیمی بل کو روکنے کے لیے قومی اسمبلی میں اپنی حاضری کو یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔

تاہم تحریک انصاف کے وزیر مراد سعید نے ڈان کو بتایا اگر مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنے وزرا کی اکثریت کی حاضری میں ناکام ہوئی تو ہم اسپیکر قومی اسمبلی کو اجلاس کو ملتوی کرنے نہیں دیں گے۔

مزید پڑھیں: الیکشن بل کے خلاف عمران خان کی درخواست پر عدالت کے اعتراضات

ان کا کہنا تھا کہ ہم بل کو پیش کریں گے تاکہ نا اہل شخص کو سیاسی جماعت کی قیادت سے روکا جاسکے جبکہ حکمراں جماعت کے وزرا کو بھی متنازع قانون کو ختم کرنے کے لیے گزارش کی جائے گی۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بھی قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل پیپلز پارٹی کے پارلیمانی گروپ کو طلب کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والا بل، جس کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کی امید کی جارہی ہے، کو پیپلز پارٹی کے نوید قمر اور ڈاکٹر ازرا فضل کی جانب سے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

اس کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 203، جس کے ذریعے نا اہل شخص بھی کسی سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے، میں ترمیم کی امید کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن کے بل کو روکنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کو بل کے پیش کیے جانے کے وقت اسمبلی میں اکثریت کی ضرورت ہوگی۔


یہ خبر 21 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی