پاکستان

نواز شریف کی ہائیکورٹ میں دو ریفرنسز یکجا کرنے کی استدعا

دیکھنا ہوگا احتساب عدالت نے کن بنیادوں پر ریفرنسز یکجا کرنے کی استدعا مسترد کی، جسٹس عامر فاروق
|

نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کی۔

نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’احتساب عدالت کہہ چکی ہے کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں کسی حد تک مماثلت ہے، لہٰذا ہماری استدعا ہے کہ کم از کم ان دو ریفرنسز کو یکجا کرکے دوبارہ فرد جرم عائد کی جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’عزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں تینوں ملزمان مشترک ہیں، جبکہ ان دو ریفرنسز میں 13 میں سے 6 گواہان بھی مشترک ہیں، اگر مشترک گواہان بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے الگ الگ آئیں گے تو میرا ڈیفنس ایکسپوز ہو جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’احتساب عدالت نے ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کیے بغیر فیصلہ سنایا جبکہ احتساب عدالت کے فیصلے میں بیان کی گئی وجوہات قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتیں۔‘

مزید پڑھیں: ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق احتساب عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

انہوں نے کہا کہ ’کورٹ میں دائر درخواست میں ہماری استدعا مختلف تھی اور چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرف سے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھا گیا، رجسٹرار آفس کی طرف سے اعتراض عائد کیا گیا تھا کہ ہم قانونی حق استعمال کرچکے ہیں۔‘

نواز شریف نے وکیل نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریفرنسز فائل کیے گئے، عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا گیا کہ یہ کوئی اسپیشل کیس ہے اور اس میں الگ ضابطے ہوں گے، ایون فیلڈ ریفرنس میں نائن اے فور شامل کی گئی لیکن ثبوت نہیں دیئے گئے، پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا کہ یہ عبوری ریفرنس ہے جبکہ نیب نے کہا کہ تحقیقات کے بعد مزید چیزیں سامنے آسکتی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’خانانی اینڈ کالیا کیس میں بھی یہی معاملہ تھا کہ ٹرانزیکشنز مختلف تھیں لیکن کیس ایک فائل ہوا جبکہ اسی طرح کے چار اور کیسز میں بھی ملزم کے حق میں فیصلہ دیا جاچکا ہے۔‘

عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ’آرٹیکل 17 ڈی ملزم کے حقوق سے متعلق ہیں، آپ جو حوالہ دے رہے ہیں وہ سترہویں ترمیم سے پہلے کی بات ہے جبکہ آئندہ سماعت پر عزیزیہ اور فیلگ شپ ریفرنسز کی مماثلت اور گواہان کا معاملہ دیکھیں گے۔‘

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ دیکھنا ہوگا احتساب عدالت نے کن بنیادوں پر ریفرنسز یکجا کرنے کی استدعا مسترد کی۔‘

کیس کی آئندہ سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر پر فردِ جرم عائد

یاد رہے کہ 8 نومبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف دائر تینوں نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کی ملزمان کی درخواست مسترد کردی تھی۔

ملزمان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس سے قبل بھی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ہائی کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو ریفرنسز یکجا کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کا حکم دیا گیا تھا، جس کے بعد نواز شریف نے ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے درخواست دوبارہ جمع کرائی تھی، جس پر احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کارروائی کو 8 نومبر تک ملتوی کردیا تھا۔

نواز شریف نے اپنے اور ان کے اہلخانہ کے خلاف دائر تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے کی دوسری اپیل، چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے مسترد کردی تھی۔