پاکستان

2018 انتخابات: پی ٹی آئی اور جے یو آئی (س) مشترکہ لاحہ عمل بنانے پر متفق

دونوں سیاسی جماعتوں نےآئندہ انتخابات میں مشترکہ حکمت عملی اپنانےکیلئےمشاورتی اجلاس کاسلسلہ جاری رکھنےکےعزم کااظہار کیا۔

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علماء اسلام (س) نے آئندہ عام انتخابات کے لیے مشترکہ انتخابی لاحہ عمل بنانے پر اتفاق کرلیا۔

اس بات کا فیصلہ دونوں جماعتوں کے سربراہان عمران خان اور مولانا سمیع الحق کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔

اس موقع پر خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان، مولانا حمید الحق حقانی اور مولانا سید ثمر یوسف بھی موجود تھے۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشاورت اور رابطوں کا عمل جاری رکھیں گے تاکہ آئندہ انتخابات سے قبل دونوں جماعتیں قریب آسکیں۔

مزید پڑھیں:’متحدہ مجلس عمل کی بحالی فاٹا انضمام کی حمایت سے مشروط‘

اجلاس میں دونوں جماعتوں کے سربراہان نے اس بات پر اصولی اتفاق کیا کہ آئندہ انتخابات میں مشترکہ حکمت عملی اپنانے کے لیے مشاورتی اجلاس کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے تاکہ دونوں جماعتیں ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے مل کر جدو جہد کرسکیں۔

ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ جب تک ملک میں کرپٹ عناصر موجود ہیں ترقی کی راہ پر کامیابی کا سفر ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق نے خیبر پختونخوا میں اسلام کی ترویج و اشاعت کے لیے، ہماری حکومت کے اقدامات کی مکمل تائید و معاونت کی ہے، جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔

عمران خان کے مطابق مولانا سمیع الحق اور ان کی جماعت بہت سے قومی معاملات اور مسائل پر تحریک انصاف سے ذہنی اور نظریاتی ہم آہنگی رکھتی ہے، جس سے دونوں جماعتوں کے مابین تعاون کی بہتری کے امکانات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی کوشش ہے کہ مولانا کی معاونت سے دینی اور عصری علوم کے مراکز کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کریں اورعلماءکو ان کا متعلقہ مقام دلوایا جائے۔

مولانا سمیع الحق نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صوبے میں اسلام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں مشترکہ طور پر آنے والے طوفانوں کے سامنے بند باندھنا ہوگا کیونکہ ملک کو ہر طرف سے دشمنوں نے گھیر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ مجلس عمل: ’اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ کالعدم جماعتوں کا اتحاد‘

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دونوں جماعتوں کے نظریات میں مماثلت ہے اسی وجہ سے دونوں ملک کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

ملاقات میں نشستوں کا یہ سلسلہ برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایسے وقت میں جب ملک کی مذہبی جماعتیں متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے سیاسی اتحاد کی دوبارہ بحالی کے لیے کوشش کررہی ہیں، ایسے میں مولانا سمیع الحق اور عمران خان کی ملاقات انتہائی اہم تھی۔

خیال رہے کہ 2002 کے انتخابات میں مشترکہ پلیٹ فارم ایم ایم اے کی 9 جماعتوں میں جے یو آئی (س) ایک اہم حصہ تھی۔


یہ خبر 20 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی