چوکنڈی قبرستان: شہرِ خموشاں بھی اور دیارِ فن بھی
چوکنڈی: شہرِ خاموشاں بھی اور دیارِ فن بھی
اِس زمین پر ایسا کوئی وجود نہیں جس کا ماضی نہ ہو۔ ہر ایک شے نے مختلف ارتقائی منازل طے کرنے کے بعد اپنی موجودہ شکل اختیار کی ہے۔
ہم اپنے ماضی کی پرچھائیوں میں سے جنم لیتے ہیں اور پھر جس طرح ہم کسی کا تسلسل برقرار رکھنے کا بہانہ بنے بالکل ویسے ہی ہم بھی اپنے نشانات و آثار پیچھے چھوڑ جائیں گے جو ہمارا تسلسل گردایا جائے گا۔ آپ اِس سلسلہءِ تسلسل کو ذمہ داری بھی کہہ سکتے ہیں اور اگر چاہیں تو اعزاز بھی پکار سکتے ہیں، کیونکہ سلسلے کی کڑی بننا بھلا عام بات ہے؟
یہ جو انگنت مناظر ہماری آنکھوں کے سامنے بکھرے پڑے ہیں وہ یقیناً اچانک تو نہیں نمودار ہوگئے، بلکہ اِن کا جنم بھی تاریخ کی گواہی میں چلتے ایک تسلسل کا ثمر ہے، جس نے ان کو خُوب سے خُوب تر بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو شاید یہ بڑے بڑے خوبصورت شہر، راستے، گلیاں، باغات اور رنگوں کی شوخی سے بھرے گُلستان نہ ہوتے، اور بھی نہ جانے کتنے رنگ ہماری آنکھوں سے اوجھل ہوتے۔
چلیے میں آپ کو زیادہ نہیں 200 برس پہلے کی ایک مختصر سی بات بتاتا ہوں۔ یہ وہ زمانہ تھا جب کراچی میں مُسلمان عورتیں فارسی اور عربی میں تعلیم حاصل کرتی تھیں۔ کیا زمانہ تھا کہ نمک کا اُونٹ ایک روپے میں ملتا، چاول دس آنے کا ایک من ملتا اور ڈھائی من گندم ملتے ایک روپیے کے۔ اور میر صاحبان جو حاکم تھے اُن کے پاس کراچی میں 30 کے قریب سمندری جہاز اور ایک سو کے قریب بیوپاری کشتیاں ہوا کرتیں۔ کراچی کا شہر 40 ایکڑ سے زیادہ وسعت میں نہیں تھا ہاں البتہ شہر پناہ ضرور تھا۔ ہماری اصلی کہانی کراچی شہر کے مضافات میں کہیں ہے اِس لیے میں نے ماضی کے کراچی کی ایک آدھ جھلکیاں آپ کے تخیل میں نقش کرنے کی کوشش کی۔
ہم آج جس سفر پر نکل پڑے ہیں اُس کے تسلسل کی ڈور 650 برس کی طویل پگڈنڈی پر بچھی ہوئی ہے۔ کراچی کے مرکز سے ملیر کے کالابورڈ کی طرف چلنا شروع کریں اور پھر ٹھٹھہ کو جاتا راستہ لیں تو 18 کلومیٹر کے فاصلے پر رزاق آباد سے پہلے مرکزی راستے سے شمال کی طرف ایک ٹوٹا پھوٹا سا لِنک روڈ نکلتا ہے، یہاں صدیوں پرانی مزاریں ہیں۔
آپ جیسے ہی شُمال کی طرف مُڑتے ہیں تو زرد پتھروں کا ایک قبرستان نظر آتا ہے۔ اصل نام تو نہ جانے کیا ہوگا مگر یہ 'چوکنڈی' کے نام سے مشہور ہے۔ عرصہ دراز سے محققین اِس تحقیق میں مصروف ہیں کہ یہ نام ’چوکنڈی‘ آخر پڑا کیسے؟