پاکستان

امریکا کا پاکستان پر سرحد پار دہشتگردی کو روکنے میں ناکامی کا الزام

امریکی سفارت خانے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کو سرحد پر دہشت گردی روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیں۔

پاکستان اور امریکا کی اعلیٰ فوجی قیادت نے ایک دوسرے پر سرحد پار دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کرنے کا الزام لگادیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکی سینٹ کام کے کمانڈر جنرل جوزف ووٹل نے راولپنڈی میں قائم جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ملاقات کی۔

جنرل جوزف ووٹل کے دورے کے بارے میں یہ تصور کیا جا رہا ہے کہ امریکی سیکریٹری دفاع جیمس میتس جو اگلے مہینے اسلام آباد کا دورہ کرنے والے ہیں، کی آمد سے قبل تیاری کے سلسلے میں کیا گیا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کے علاوہ سینٹ کام کے کمانڈر نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر حیات اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹننٹ جنرل نوید مختار سے بھی ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: مذاکرات کا شیڈول تبدیل: پاک-امریکا تعلقات میں غیریقینی صورتحال

آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں آرمی چیف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے لیے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ اہم ہے اور پاکستان نے اس کے لیے تمام رکاوٹوں کے باوجود بہترین کردار ادا کیا ہے اور آئندہ بھی پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مثبت رویے کے باوجود افغانستان سے سرحد پار دہشت گردی جاری ہے۔

ملاقات کے بعد امریکی سفارت خانے سے جاری اعلامیے کے مطابق جنرل ووٹل نے انتظامیہ پر زور دیا کہ پاکستان کو اپنی سرحد کے اندر یا سرحد کے پار تمام دہشت گردوں سے نجات حاصل کرنی چاہیے۔

جنرل ووٹل نے فوج اور آئی ایس آئی حکام سے ملاقات کے دوران پاک افغان تعلقات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کی بحالی اور خطے میں استحکام و سیکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی افغان پالیسی: ٹرمپ کا پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینےکاالزام

خیال رہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تنازعات کو ختم کرنے کے لیے ملاقات کا سلسلہ گزشتہ ماہ سے جاری ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان اور خطے کے لیے نئی امریکی پالیسی، جس میں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا سے کروڑوں ڈالر کی امداد لینے کے باوجود عدم اخلاص کے ساتھ تعاون کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوبی ایشیا اور افغان پالیسی کے بیان کے بعد سے پاکستان اور امریکا کے درمیان پیدا ہونے والی خلاء کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'پاکستان امریکا کے ساتھ بات چیت پر ہر سطح پر حصہ لے رہا ہےاور ہمیں یقین ہے کہ ہم بات چیت ہی کے ذریعے دونوں جانب سے تعاون کے عمل کو آگے بڑھا سکتے ہیں'۔


یہ خبر 17 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی