پاکستان

سندھ اپیکس کمیٹی کااجلاس:اسٹریٹ کرائم کےملزمان کےخلاف آپریشن کی ہدایت

اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے 28 مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجنے کی منظوری بھی دی۔
|

کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیس اور رینجرز کو صوبے میں اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کی ہدایت کردی۔

اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، زمینوں پر قبضے اور حکومتی محکموں میں گھوسٹ ملازمین سمیت مختلف امور زیر غور آئے۔

اجلاس میں صوبائی وزرا نثار کھوڑو، سہیل انور سیال، انسپیکٹر جنرل (آئی جی) سندھ اے ڈی خواجہ، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل شاہد بیگ مرزا، چیف سیکریٹری رضوان میمن، ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ویڈیو دیکھیں: کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں کالعدم تنظیمیں ملوث

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے پہلے 10 مقدمات کو فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد سندھ اپیکس کمیٹی کے قانونی پینل نے مزید 28 کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی سفارش کی۔

کمیٹی نے سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ داخلہ کو کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے حرکت میں آنے کے بعد سندھ کی انسداد دہشت گردی کی عدالتوں نے ایک ہزار 521 مجرمان کو سزا سنائی، جن میں 94 کو سزائے موت جبکہ 562 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں صوبے میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مراد علی شاہ نے سندھ سے اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لیے اراکین پر ’ٹھوس حکمت عملی‘ بنانے پر زور دیا۔

انہوں نے اسٹریٹ کرائم کے معاملے کو اپیکس کمیٹی کے دائرے میں لانے پر رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے پولیس اور رینجرز کو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث گروپوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے آغاز کی ہدایت کی۔

وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ’ہائی پروفائل‘ قیدیوں کے کیسز بدین منتقل کرنے کی درخواست کی گئی ہے، تاکہ حکومت ان قیدیوں کو کراچی سے منتقل کرسکے۔

یاد رہے کہ کراچی کی سینٹرل جیل میں گنجائش ختم ہونے کے بعد کئی قیدیوں کو صوبے کی دیگر جیلوں میں منتقل کیا جاچکا ہے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے یہ اقدام جون میں کالعدم لشکر جھنگوی کے 2 دہشت گردوں کے سینٹرل جیل سے فرار ہونے کے بعد اٹھایا گیا۔

اجلاس کے دوران کمیٹی کو بتایا گیا کہ آئی جی سندھ نے مدارس کی رجسٹریشن، تعمیر اور مانیٹرنگ کے لیے قانونی مسودہ تیار کیا ہے، جسے صنعت، تعلیم اور اوقاف کے محکموں کو بھیجا جاچکا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے اے ڈی خواجہ کو مسودے کو جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی، تاکہ اسے منظوری کے لیے سندھ اسمبلی میں پیش کیا جاسکے۔

اس کے علاوہ محکمہ داخلہ سندھ نے ’کراچی سیف سٹی پروجیکٹ‘ کی نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کے لیے پاکستان رینجرز، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور آئی جی پولیس سے نامزدگیاں بھی طلب کیں۔