پاکستان

مذہبی جماعت کا دھرنا:’اسلام آباد بنانا ریپبلک کا دارالحکومت بن گیا‘

چند افراد نے اسلام آباد کو بند کر کے حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے، تجزیہ کار امتیاز گل

اسلام آباد: سیاسی تجزیہ کار امتیاز گل کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں مذہبی جماعتوں کے دھرنے سے متعلق حکومت بے بس نہیں بلکہ غیر فعال ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بنانا ریپبلک کا دارالحکومت بن گیا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز وائز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار امتیاز گل نے کہا کہ چند افراد نے اسلام آباد کو بند کر کے حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے، ایسا تاثر دیا جارہا ہے جیسے ان کو کسی کی حمایت حاصل ہے، حکومت کو چاہیے وہ اس پر ایکشن لے اور اگر ایکشن نہیں لے سکتی تو مستعفیٰ ہوجائے۔

انہوں نے کہا حکومت بے بس نہیں بلکہ غیر فعال ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بنانا ریپبلک کا دارالحکومت بن گیا ہے۔

امتیاز گل کا کہنا تھا کہ اگر یہ سلسلہ چلتا رہا تو آنے والے وقت میں اسلام آباد کے ہر سیکٹر سے دو چار لوگ اسلحے کے زور پر لوگوں کو یرغمال بنا لیں گے اور حکومت اس بنیاد پر ایکشن نہیں لے گی کہ مظاہرین کسی کو مار نہ دیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: پولیس نے 8 افراد کو گرفتار کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان اس طرح کے غیر ریاستی عناصر گروہوں کے خلاف ہے، جبکہ گورننس کے لیے یہ لوگ اس ملک میں انتہائی خوفناک مثال قائم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا طاقت کا مرکز پارلیمان ہے جو کہ پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے، کسی کو ہٹانا یا رکھنا ان کا کام ہے، ریاستی ادارے اگر اس معاملے کو سیاست کی نظر کر دیں تو پھر ایسی ریاست کا اللہ ہی حافظ ہے۔

امتیاز گل نے کہا کہ آج ملکی حالات مختلف ہیں، اگر آج حکومت نے ان کے خلاف ایکشن نہیں لیا تو یہ اُس حلف کی خلاف ورزی اور پامالی ہوگی جس حلف کو اٹھا کر یہ لوگ ارکان اسمبلی بنے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مظاہرین اور عدم منصوبہ بندی: اسلام آباد کا نظامِ زندگی مفلوج

واضح رہے کہ ایک ماہ قبل تحریک لبیک اور سنی تحریک نے مشترکہ لائحہ عمل بناتے ہوئے اسلام آباد میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا اور ایک ہفتے قبل پنجاب کے مختلف شہروں سے شرکاء اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوئے تھے۔

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے شرکاء کو روکنے کی ناقص حکمت عملی کے باعث وفاقی دارالحکومت کا زمینی رابطہ دیگر علاقوں سے مننقطع ہوگیا اور شہر کا نظامِ زندگی بھی بری طرح سے مفلوج ہوگیا۔

دھرنے میں شامل دونوں مذہبی جماعتوں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ حال ہی میں ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے میں کی جانے والی تبدیلی کے ذمہ داروں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں معطل کرے۔