پاکستان

قندیل بلوچ قتل کیس: مفتی عبدالقوی کی ضمانت منظور

ملتان کی مقامی عدالت نے 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض مفتی عبدالقوی کی ضمانت منظور کرلی۔

ملتان کی مقامی عدالت نے قندیل بلوچ قتل کیس میں مرکزی ملزم قرار دیئے جانے والے مفتی عبدالقوی کی ضمانت منظور کرلی۔

علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں مفتی عبدالقوی کے وکلا پیش ہوئے اور عدالت سے استدعا کی کہ بیرون ملک سے آنے والی کال کے بعد ان کے موکل کو مذکورہ کیس میں نامزد کیا گیا ہے جبکہ قندیل بلوچ قتل کی ذمہ داری ان کے بھائی نے قبول کی تھی۔

جس پر عدالت نے مفتی عبدالقوی کی ضمانت منظور کرلی اور انہیں 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس: پولیس کو 4 روز میں چالان پیش کرنے کی ہدایت

واضح رہے کہ مفتی عبدالقوی کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا تھا اور مچلکوں کی ادائیگی اور قانونی کارروائی کے بعد انہیں آج ممکنہ طور پر ملتان کی سینٹرل جیل سے رہا کردیا جائے گا۔

گذشتہ روز قندیل بلوچ قتل کیس میں چالان جمع نہ ہونے پر عدالت کی جانب سے پولیس کو 4 روز کے اندر مکمل چالان عدالت میں پیش کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے مذکورہ کیس کی سماعت 20 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی تھی۔

قندیل بلوچ قتل کیس میں گرفتار ملزم مفتی عبدالقوی کو مجموعی طور پر 12 روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر جیل سے پولیس کی سخت سیکیورٹی میں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

کیس کے تفتیشی افسر نے چالان پروسیکوشن برانچ میں جمع کروانے کے حوالے سے جواب عدالت میں جمع کرایا اور ساتھ ہی ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی تھی۔

مزید پڑھیں: ’قندیل بلوچ کا قتل مفتی عبدالقوی کی ایما پر ہوا‘

علاقہ مجسٹریٹ محمد پرویز خان نے عدالت میں چالان جمع نہ ہونے پر پولیس کو 4 روز کے اندر مکمل چالان عدالت میں پیش کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 20 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی تھی۔

دوسری جانب مفتی عبدالقوی کی درخواست ضمانت پر سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ہوئی، جہاں قندیل بلوچ کے والد بھی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ فاضل جج کی رخصتی کے باعث سماعت 14 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

قندیل بلوچ کا قتل

فیس بک ویڈیوز سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کو ان کے بھائی نے گذشتہ برس 15 جولائی کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ماڈل کے بھائی وسیم کو مرکزی ملزم قرار دے کر گرفتار کیا تھا اور بعدازاں ان کے کزن حق نواز نے بھی گرفتاری دے دی تھی۔

دوسری جانب فیس بک اسٹار قندیل بلوچ کے ساتھ متنازع سیلفیز کو جواز بناکر ان کے والد عظیم کی درخواست پر رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو بھی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 109 کے تحت اعانت جرم کے الزام میں مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل قتل کیس: مفتی قوی 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

واضح رہے کہ قندیل بلوچ کے قتل سے کچھ عرصہ قبل ان کی مفتی عبدالقوی کے ساتھ متنازع سیلفیز سامنے آئی تھیں جنھوں نے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا کردیا تھا۔

قندیل بلوچ قتل کیس کی پیروی کے دوران 3 تفتیشی افسران کو ناقص تفتیش کرنے پر معطل کیا جاچکا ہے جبکہ واقعے کو ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی مقدمے کا حتمی چالان پیش نہیں کیا جا سکا۔