پاکستان

ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

سابق وزیر کو 9 نومبر کو بیرونِ ملک روانہ ہونا تھا لیکن نام ای سی ایل میں ہونے کی وجہ سے روانہ نہیں ہو پائے، لطیف کھوسہ

سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر پیٹرلیم ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کو جمعرات (16 نومبر) کے لیے مقرر کردیا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سابق وزیرِ پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں ڈاکٹر عاصم کے وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ عدالتی حکم پر ڈاکٹر عاصم کو بیرون ملک جانے کی اجازت ملی تھی جبکہ واپس آنے کے لیے انہیں ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی جس پر عمل کیا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے ان کے موکل کی صحت یابی کی صورت میں حکام کو ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کرنے کا اختیار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں، ڈاکٹر عاصم حسین

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کا علاج ابھی بھی چل رہا ہے جس کے لیے انہیں 9 نومبر کو بیرونِ ملک جانا تھا لیکن نام ای سی ایل میں ہونے کی وجہ سے وہ روانہ نہیں ہو پائے۔

مذکورہ درخواست پر عدالتی کارروائی کو جمعرات کے لیے مقرر کرنے کے حوالے سے انہوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ ان کے موکل کی 21 نومبر کو بیرونِ ملک روانگی ہے لہٰذا اس درخواست پر سماعت جمعرات (16 نومبر) کو مقرر کی جائے۔

جسٹس مشیر عالم نے لطیف کھوسہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کیا جس میں درخواست پر 16 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب کیا ہوا

ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

اگلے ہی روز 27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’میرے ساتھ جو ہوا وہ قانون کے غلط استعمال کی ایک مثال ہے‘

بعدازاں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی دفعات بھی شامل کیں گئی تھیں۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے تھے۔

رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔

بعدازاں 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد انھیں 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 15 اپریل 2017 ڈاکٹر عاصم حسین کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت اور سپریم کورٹ نے 29 اگست 2017 کو حکومت کو ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے رواں برس 19 جون میں ای سی ایل سے اپنا نام نکالنے سے متعلق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو کئی امراض لاحق ہیں اور اگر ان کا علاج نہ ہوا تو انہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

عدالتی حکم پر محدود مدت کے لیے ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وہ رواں برس 10 ستمبر کو علاج کے لیے بیرونِ ملک روانہ ہوگئے تھے تاہم عدالتی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے وہ گزشتہ ماہ 6 اکتوبر کو وطن واپس آگئے تھے۔