اگر جِلد میں لگی پھانس نہ نکالی جائے تو کیا ہوگا؟
لکڑی کے ذرات یا عرف عام میں پھانس اکثر پیر، ہاتھ یا جسم کے کسی حصے میں پھنس جاتی ہے جو کافی تکلیف دہ بھی ثابت ہوتی ہے جبکہ چبھن الگ ہوتی ہے۔
تاہم اس وقت کیا ہو جب یہ پھانس طویل عرصے تک جلد میں پھنسی رہے؟
جیسا لکھا جاچکا ہے کہ پھانس بہت تکلیف دہ ہوتی ہے اور اسے نکالنا زیادہ درد کا باعث بنتا ہے۔
تاہم اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو آپ خود کو زیادہ خطرناک انفیکشن کے خطرے کا شکار بنا رہے ہوتے ہیں۔
عام طور پر اس طرح کی پھانس میں بیکٹریا اور فنگی وغیرہ موجود ہوتے ہیں جبکہ شیشے، پلاسٹک یا دھات کے کسی ذرے کے جلد میں پھنسنے میں یہ خطرہ کم ہوتا ہے۔
لکڑی میں عام طور پر قدرتی تیل بھی ہوتا ہے جسے جسمانی دفاعی نظام ایک خطرے کی شکل میں دیکھتا ہے اور جہاں وہ پھانس موجود ہوتی ہے، اس کے ارگرد کی جلد سوج جاتی ہے۔
اس طرح کی پھانس سے سب سے زیادہ Staphylococcus نامی انفیکشن ہوتا ہے جس کی علامات بخار، سردی لگنے یا جلد پھولنے کی شکل میں نظر آتی ہیں۔
اسی طرح ٹیٹنس ایک اور خطرناک بیکٹریا Clostridium tetani کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں جبڑے جکڑے ہوئے محسوس ہونے لگتے ہیں، مسلز اکڑ جاتے ہیں اور بخار ہوجاتا ہے۔
تو اہم بات یہ یاد رکھنے کی ہے کہ جب بھی پھانس جسم میں موجود ہو تو اسے نکالنے کی کوشش کریں۔
اس مقصد کے لیے صاف چمٹی کا استعمال کریں اور پھانس نکل جانے پر زخم کو جراثیم کش محلول سے ضرور صاف کریں گے۔
اور ہاں بینڈیج لگانا بھی مت بھولیں تاکہ انفیکشن سے بچا جاسکے اور ایسا کرنے پر جسمانی دفاعی نظام آپ کا شکر گزار ہوگا۔