پاکستان

احتساب عدالت: آئندہ سماعت پر بھی اسحاق ڈار کا غیر حاضر رہنے کا امکان

عدالت میں آئندہ سماعت 14 نومبر کو ہوگی، اسحاق ڈار کی جانب سے حاضری سے استثنی کی درخواست پیش کی جائے گی، ذرائع

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں دائر ریفرنسز کی آئندہ سماعت پر وزیر خزانہ کے غیر حاضر رہنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت میں ریفرنس پر دوبارہ سماعت کا آغاز 14 نومبر سے ہوگا۔

ذرائع نے اس پیش رفت کے حوالے سے ڈان کو بتایا کہ اسحٰق ڈار اس حوالے سے ایک درخواست دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں ان کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے سے استثنی کی درخواست کی جائے گی اور یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ ان کے بدلے ایک نمائندہ مقرر کرنے کی اجازت دی جائے جو عدالت میں ان کی نمائندگی کر سکے۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار ایک مرتبہ پھر عدالتی کارروائی میں غیرحاضر، وارنٹ برقرار

اس سے قبل 8 نومبر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحٰق ڈار کے معاون کو حکم دیا تھا کہ اسحٰق ڈار کو عدالت میں پیش کریں اور اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ وہ 14 نومبر کو عدالت کے سامنے پیش ہوں۔

ذرائع کے مطابق اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں درخواست دیں گے کہ ان کے موکل کی جگہ فیصل مفتی ایڈووکیٹ ان کی نمائندگی کریں گے۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ احتساب عدالت کو اس طرح کی درخواست منظور کرنے کا اختیار ہے، یہاں تک کہ جنرل کلاز ایکٹ اور انصاف کے اصول بھی عدالت کو اس بات کا اختیار دیتے ہیں کہ وہ غیر معمولی مقدمات میں ذاتی طور پر پیش ہونے سے استثنیٰ دے۔

ذرائع کے مطابق اسحٰق ڈار کی خراب طبیعت اور زیر علاج ہونے کے باعث وہ ذاتی طور پر پیش ہو کر عدالتی کارروائی کا سامنا نہیں کرسکتے۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 8 نومبر کو اسحٰق ڈار کے ضامن کو وارننگ دی تھی کہ اگر وہ انہیں عدالت میں پیش کرنے میں ناکام ہوگئے تو ان کے 50 لاکھ روپے کے مچلکے ضبط کرلیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار کی عدم پیشی، قابل ضمانت وارنٹ برقرار

یاد رہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس میں قومی احتساب بیورو نے مبینہ طور پر الزام لگایا ہے کہ ملزم نے اپنے نام اور ان پر انحصار کرنے والوں کے نام پر 83 کروڑ 16 لاکھ سے زائد اثاثے بنائے، تاہم نیب کی جانب سے اس ریفرنس کو عبوری قراردیتے ہوئے کہا گیا کہ وہ ایک ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ ریفرنس جے آئی ٹی، ایف آئی اے اور نیب کی جانب سے جمع کیے گئے مواد کی بنیاد پر بنایا گیا تھا۔

اس سے قبل 8 نومبر کو سماعت کے دوران نیب کے پروسیکیوشن نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ اسحٰق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کریں، تاہم عدالت نے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے نیب کو حکم دیا تھا کہ وہ وزیر خزانہ کی طبی رپورٹ کی بھی تصدیق کرے۔


یہ خبر 12 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی