راولپنڈی: ترک کمپنی کے ملازمین پر فائرنگ، 2 جاں بحق
راولپنڈی میں شہر کی صفائی کرنے والی ترک کمپنی البراک کے مقامی ملازمین پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 ملازمین ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوگیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دو موٹرسائیکل سواروں نے البراک کے مقامی ملازمین پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ صادق آباد تھانے کی حدود میں نشتر مارکیٹ کے قریب گلیوں کی صفائی میں مصروف تھے۔
جاں بحق افراد کی شناخت آصف اور ثاقب کے نام سے ہوئی جبکہ ڈرائیور شکیل ارشد شدید زخمی ہو گیا جنھیں تشویش ناک حالت میں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ حملہ آور باآسانی فرار ہوگئے۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے فوری بعد پولیس کو آگاہ کیا گیا تھا تاہم پولیس جائے وقوعہ پر تاخیر سے پہنچی جس کی وجہ سے حملہ آور باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: 'غیرت کے نام' پر نوجوان قتل، لاش درخت سے لٹکا دی گئی
پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ صبح ساڑھے 5 بجے کے قریب اس وقت پیش آیا جب ملازمین نشترمارکیٹ پر صفائی کا کام کر رہے تھے کہ نامعلوم سمت سے آنے والے موٹر سائیکل سواروں نے ملازمین پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں 2 نوجوان آصف اور ثاقب موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ کمپنی کا ڈرائیور شکیل ارشد شدید زخمی ہوگیا۔
ایس ایچ او صادق آباد نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول ملازمین کو گولیاں گردن پر لگیں جبکہ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ پرانی دشمنی کا نتیجہ لگتا ہے جس میں حملہ آوروں نے مقتولین کی ریکی کرنے کے بعد انھیں نشانہ بنایا، تاہم اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔
ادھر غیر ملکی کمپنی البراک کے ملازمین کا کہنا تھا کہ کمپنی کے ملازمین کی لاشیں ہسپتال میں پڑی رہیں لیکن کمپنی کا کوئی ذمہ دار انھیں دیکھنے ہسپتال نہیں آیا اور یہاں تک کہ کسی نے زخمی ملازم کی عیادت بھی نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں بچی ریپ کے بعد قتل، 2 ملزمان گرفتار
ملازمین نے کہا کہ ہمیں نجی کمپنی نے بے یارومددگار چھوڑ دیا، ہمارا کوئی پرسان حال نہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال جون اور اگست میں بھی تھانہ صادق آباد کی حدود ہی میں البراک کمپنی کے ملازمین کرامت اور عاشر آصف کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا جبکہ ایک ملازم صغیر زخمی بھی ہوا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ واقعات صبح سویرے پیش آئے جس میں البراک کے ہی ملازمین کو نشانہ بنایا گیا اور انھیں گولیاں بھی گردن پر ہی ماری گئیں۔