پاکستان

حسن اور حسین نواز کی گرفتاری دینے کی مدت ختم

نواز شریف کے بیٹوں کو گرفتاری دینے کے احکامات جاری کیے جانے کے باوجود دونوں ملزمان عدالتی کارروائی میں پیش نہیں ہوئے۔

سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیے جانے کے باوجود قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر 3 ریفرنسز میں گرفتاری دینے کے عدالتی احکامات کی مقررہ مدت ختم ہو گئی۔

خیال رہے کہ نیب نے گزشتہ ماہ 12 اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت سے ملنے والی ہدایت کے بعد فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) کے باہر ان کے اشتہاری قرار دینے کا حکم نامہ آویزاں کیا تھا۔

حکم نامے میں حسن نواز اور حسین نواز کو گرفتاری دینے اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ، العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ جائیدادوں کے ریفنسز میں عدالتی کارروائی کا حصہ بننے کا کہا گیا تھا۔

نواز شریف، ان کے دونوں صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف یہ ریفرنسز سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے کی روشنی میں نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کیے گئے تھے۔

احتساب عدالت کے حکم نامے کے مطابق اگر حسن نواز اور حسین نواز مسلسل عدالت میں سماعت سے غیر حاضر رہے تو ان کی جائیدادیں ضبظ کرلی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: حسن نواز اور حسین نواز کے کمپنی شیئرز منجمد کرنے کی تیاری

یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کو یکجا کرنے کی عدالت سے درخواست کی تھی جسے 8 نومبر کو احتساب عدالت کے جج نے مسترد کرتے ہوئے اپنا فیصلہ جاری کیا تھا۔

عدالت کے اس تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) 1999 کے سیکشن 17(ڈی) ایسی صورتحال میں یکجا کرنے یا نا کرنے کا عدالت کو اختیار دیتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ استغاثہ اور ملزمان ان ریفرنسز کو یکجا کرکے ٹرائل کرنے کے لیے عدالت سے اصرار نہیں کرسکتے۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف دائر تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست مسترد

تاہم عدالت کے تمام فیصلوں میں تضاد اور درخواست گزار کی جانب سے دیے گئے ہر ریفرنس کے لیے الگ الگ شواہد کو نظر انداز کیے جانے کے امکانات کے سبب تینوں ریفرنسز کا الگ الگ فیصلہ کیا جائے گا جبکہ علیحدہ علیحدہ ٹرائل کرنے کا فیصلہ ملزمان کی سہولت کے مطابق کیا گیا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ مشترکہ الزامات میں چلنے والے کیسز کے ٹرائل میں حقائق مخلوط ہو سکتے ہیں جبکہ کرپشن کے یہ تینوں ریفرنسز ایک جیسے نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر پر فردِ جرم عائد

خیال رہے کہ نواز شریف کے وکیل نے جوائنٹ ٹرائل کی درخواست میں کہا تھا کہ تینوں کرپشن کے کیسز میں بنیادی الزامات ایک جیسے ہیں اور ان تمام کیسز کو یکجا کیا جائے۔

واضح رہے کہ یہ دوسری مرتبہ تھا جب احتساب عدالت نے شریف خاندان کی مشترکہ ٹرائل کی درخواست مسترد کی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 11 نومبر 2017 کو شائع ہوئی