مریخ پر کام کیلئے کسانوں اور مزدوروں کی ضرورت
آپ یقین کریں یا نہ کریں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے کو زراعت کے لیے کسانوں، ٹیکنیشنز، انجنیئرز، سائنسدانوں، خلابازوں اور زندگی کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ضرورت ہے، ناسا ان تمام افراد کو دراصل زمین سے دور ’مریخ‘ پر لے جا کر ایک نئی دنیا تعمیر کرنا چاہتا ہے، جہاں آنے والی ایک دہائی بعد انسانوں کی دنیا بسانے کا پروگرام بنایا جا چکا ہے۔
ناسا نے قدرے حقیقت سے کام لیتے ہوئے دنیا کے تمام ممالک کے تمام افراد کی خدمات حاصل کرنے کے لیے یہ اشتہارات جاری کیے ہیں، تاکہ تمام ممالک کے لوگ اس منصوبے میں زیادہ سے زیادہ حصہ لے کر ان کے مشن کو عملی جامہ پہنانے میں مدد کریں۔
یقینا مریخ کا سفر صحرائے گوپی یا انٹارکٹیکا کی جانب انسان کے پہلے سفر سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور کٹھن ہوگا، سائنسدانوں کو علم ہے کہ وہ ایک ایسے سیارے پر زندگی کا آغاز کرنے جارہے ہیں، جس کا ماحول زمین کی نسبت انتہائی سرد ہے، جہاں نہ صرف ہوا کا دباؤ ایک فیصد ہے، بلکہ گریوٹی بھی زمین کی نسبت 38 فیصد ہے، اور سورج کی مضر صحت شعاؤں سے بچاؤ کے لیے اوزون کی صورت میں کوئی ڈھال بھی میسر نہیں، لہذا وہاں ابتدائی انفرااسٹرکچر تیار کرنے والے افراد کا ذہین اور قابل ترین ہو نے کے ساتھ جسمانی اور اعصابی طور پر انتہائی مضبوط ہونابھی ضروری ہے۔
یہ بھی دیکھیں : امارات کا مریخ پر شہر بسانے کا ارادہ
اور اسی مشن کو مکمل کرنے کے لیے امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے ’مارس مشن پلان‘ نامی پروگرام کے تحت ایسے افراد کو بھرتی کرکے وہاں لے جانے کا اعلان کر رکھا ہے، جو مریخ پر جاکر بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے میں اہم کردار ادا کریں، تاکہ آنے والے وقت میں زمین سے انسانوں کو لے جا کر مریخ پر آباد کیا جا سکے؟
لیکن سوال یہ ہے کہ جہاں زمین پر صاف و شفاف ہوا، پانی، کھانے، پھول، خوشبوئیں، کھیلوں کے لیے میدان، جانوروں کے لیے الگ رہنے کی جگہیں اور نباتات کے لیے الگ الگ علاقے موجود ہیں، وہیں مریخ پر یہ سب ایک ساتھ ہی ایک ہی کمرے نما ’ہول‘ میں کیسے رہیں گے، اور وہ بھی شفاف ہوا، پانی، کھانوں اور منفرد پھلوں کے بغیر؟