سوات کی غیر معروف بلند ترین چوٹی 'فلک سیر' کی سیر
سوات کی غیر معروف بلند ترین چوٹی 'فلک سیر' کی سیر
پاکستان کا شمار دنیا کے اُن گنے چُنے ملکوں میں ہوتا ہے جہاں درجنوں کے حساب سے فلک بوس پہاڑوں کی چوٹیاں واقع ہیں۔ اِس حوالے سے کیا یہ قدرت کی فیاضی نہیں کہ یہاں 108 چوٹیاں 7 ہزار میٹر سے زیادہ بلندی کی حامل ہیں؟ کم و بیش اتنی ہی چوٹیاں 6 ہزار میٹر سے بلند ہیں، جبکہ 5 ہزار اور 4 ہزار میٹر کے درمیان چوٹیوں کی تعداد نامعلوم ہے۔
اِس طرح دنیا کی پہلی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے 5 صرف پاکستان میں ہیں، جن میں سے 4 صرف کنکارڈیا میں واقع ہیں۔ مؤخرالذکر چوٹیوں میں K-2 تقریباً 8 ہزار 611 میٹر کی بلندی کے ساتھ پوری دنیا میں دوسری جبکہ پاکستان میں پہلی پوزیشن پر کھڑی ہے۔
اِس کے بعد نانگا پربت کی باری آتی ہے جسے عام طور پر ’قاتل پہاڑ‘ (Killer Mountain) بھی پکارا جاتا ہے۔ یہ چوٹی 8 ہزار 126 میٹر کی بلندی کے ساتھ پوری دنیا میں 9ویں جبکہ پاکستان میں دوسری پوزیشن کے ساتھ کھڑی ہے۔
پہاڑوں کا علم رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان کی سب سے بلند ترین چوٹیاں سلسلۂ قراقرم میں واقع ہیں، جو تقریباً سبھی گلگت بلتستان میں ہیں۔ کچھ چوٹیاں جو 7 ہزار میٹر سے زیادہ بلندی کی حامل ہیں، اُنہیں سلسلۂ ہمالیہ اور ہندوکش میں شمار کیا جاتا ہے۔
وہ تمام چوٹیاں جو 7 ہزار تا 8 ہزار میٹر بلند ہیں، تمام کی درجہ بندی کی گئی ہے، جبکہ 7 ہزار سے نیچے بے شمار چوٹیوں کو درجہ بندی کے بغیر رکھ چھوڑا گیا ہے۔
اِن بغیر درجہ بندی کی چوٹیوں میں سے ایک 'فلک سیر' بھی ہے، جسے مقامی طور پر 'شرمیلی چوٹی' بھی کہا جاتا ہے۔ ایک بات جس سے مجھے سخت چڑ ہے، وہ یہ کہ اسے مقامی لوگ 'مِنی کے ٹو' (Mini k-2) کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ جس کی وجہ اِس چوٹی کی ساخت ہے۔ یہ بالکل ’k-2‘ جیسی دکھائی دیتی ہے۔ میرا مؤقف ہے کہ اِس طرح یہ چوٹی اپنی شناخت کھو بیٹھے گی اِس لیے بہتر ہوگا کہ اِسے ’فلک سیر‘ لکھا اور پکارا جائے۔