پی اے سی کی پی آئی اے طیاروں پر سی اے اے حکام سے وضاحت طلب
قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ائرپورٹ کی تعمیر میں بے ضابطگیوں اور پاکستان انٹرنیشنل ائر (پی آئی اے) کے 5 طیاروں کےمعاملے پر سول ایوی ایشن (سی اے اے) عہدیداروں کو طلب کرکے وضاحت مانگی۔
خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں ایوی ایشن ڈویژن کےآڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے 5 طیارے گراونڈ ہیں اور ہم لیز پر جہاز لا رہے ہیں، گراؤنڈ کیے گئے جہازوں کی موجودہ صورت حال سے آگاہ کیا جائے۔
سیکرٹری ایوی ایشن نے پی اے سی کو بتایا کہ پی آئی اے کا بوئنگ 777 چھ ماہ سے انجن کے پارٹس نہ ملنے کے باعث گراؤنڈ ہے جس کے بارےمیں کمپنی نے بتایا تھا کہ دنیا میں اس انجن کی قلت ہے تاہم اب انجن مل گیا ہے اور نومبر کے آخری ہفتے میں طیارہ پرواز کے لیے دستیاب ہو گا۔
سیکرٹری ایوی ایشن نے بتایا کہ اے 320 طیارے کا پہلا انجن 20 نومبر کو آئے گا دوسرا 5 دسمبر کو آئے گا اور 15دسمبر سے یہ طیارہ بھی پرواز کے لیے دستیاب ہو گا۔
اس موقع پر خورشید شاہ نے کہا کہ پی آئی اے دنیا کی اچھی ائیرلائنز کی فہرست میں ہی نہیں، قومی ائیر لائن دنیا میں مقابلے کے لیے تیار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا 50فیصد ریونیو سعودی عرب فلائٹ آپریشن سے آتا ہے اور لگتا یوں ہے کہ مستقبل میں صرف حج اورعمرے کے لیے ہی پروازیں چلائی جائیں گی۔
رکن پی اے سی اور رہنما پیپلز پارٹی شیری رحمان نے سوال اٹھایا کہ پی آئی اے کی پریمئر سروس کی پراسرار بندش کا معاملہ کہاں تک پہنچا جس سے قومی خزانے کو 1کھرب کا نقصان پہنچایا گیا تھا اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔
مزید پڑھیں:پی آئی اے پریمیئر سروس کا افتتاح
پی پی پی رہنما کے سوال پر سی اے اے حکام نے بتایا کہ پریمئر سروس کی بندش کے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کر رہا ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ائر پورٹس کی پارکنگ سمیت دیگر آپریشنز کو بیرونی ٹھیکے پر کیوں دیے جا رہے ہیں،اطلاعات ہیں کہ تمام کنسلٹنسی کو ہی بیرونی ٹھیکے میں دیا جائے گا تو کیا وہاں کام کرنے والے ملازمین کو نکال دیا جائے گا۔
حکام نے بتایا کہ اس فیصلے سے ملازمین کو کچھ نہیں ہو گا دنیا بھر میں یہ نظام موجود ہے اور کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تین ائیر پورٹس کی پارکنگ کنسلٹنسی کو بیرونی ٹھیکے پر دینے کے لیے اشتہار دیا ہے۔
اجلاس کے دوران نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر نئے ڈیم کی تعمیر کا 66 کروڑ کا منصوبہ نااہل ٹھیکیدار کو جعلی کاغذات پر دینے کا انکشاف ہوا۔
نااہل ٹھیکیدار کے حوالے سے انکشاف پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ 66 کروڑ روپے کا ٹھیکا ایک نااہل ٹھیکیدار کو دیا گیا جوا پاکستان انجینیرنگ کونسل کے پاس کنٹریکٹر رجسٹرڈ نہیں تھا اور جن منصوبوں کی تعمیر سے متعلق ٹھیکیدار نے جو کاغذات جمع کرائے وہ بھی جعلی تھے۔
پی اے سی کے رکن اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عارف علوی نے کہا کہ ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکا ایک ایس ٹھیکیدار کو کیوں دیا گیا جس کو ڈیم کی تعمیر کا تجربہ ہی نہیں تھا۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ڈیم کی تعمیر کے معاملے کی تحقیقات نیب سے کروا کر تین ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود نے سوال کیا کہ اسلام آباد ائرپورٹ کا منصوبہ مستقل تاخیر کا شکار ہے جہاں بڑے بڑے اسکینڈل سامنے آرہے ہیں، کیا آج تک کسی پر مقدمہ چلا یا کسی کو سزا دی گئی۔
سی اے اے حکام نے جواب دیا کہ نیواسلام آباد ائیرپورٹ کی تعمیر ایک گرین فیلڈ منصوبہ تھا جس کا ہمیں ماضی میں تجربہ نہیں تھا تاہم اب نیو اسلام آباد ائر پورٹ مکمل ہے اور آپریشنل بھی ہو سکتا ہے مگر میٹرو بس کے روٹ اور بیگج ہینڈلنگ سسٹم کی تعمیر کا انتظار ہے۔
میٹرو کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ این ایچ اے کا کہنا ہے کہ میٹرو روٹ 25 دسمبر تک مکمل ہو جائے گا جس پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نیو ائرپورٹ کے لیے میٹرو بس چلانے کا کیا جواز ہے۔