پاکستان

موبائل صارفین کا ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کی منظوری

اس منظوری کا فیصلہ موبائل کمپنیز پر عائد ٹیکسز پر نظر رکھنے کے لیے کیا گیا، پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی

اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے موبائل کمپنیز کو صارفین کا ڈیٹا فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کو دینے کی ہدایت کردی، جس کا مقصد سیلولر کمپنیز کی جانب سے عائد کیے جانے والے ٹیکسز پر نظر رکھنا ہے۔

صارفین کا ڈیٹا کسی کو بھی فراہم کرنا موبائل فون کمپنیز کے اختیار میں نہیں ہے تاہم سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی کے مؤقف کو سننے کے بعد سینیٹ کمیٹی نے موبائل فون کا ڈیٹا فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو فراہم کرنے کی منظوری دی۔

ایف بی آر کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ صارفین کے ڈیٹا کی سہولت مل جانے کے بعد موبائل فون کمپنیز کی جانب سے عائد کیے جانے والے جنرل اور ود ہولڈنگ ٹیکس پر نظر رکھی جاسکے گی۔

ترجمان ایف بی آر نے کہا کہ موبائل کمپنیز کے پاس ایسے سافٹ وئیرز موجود ہیں جن کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ باآسانی منسلک ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موبائل سروسز فراہم کرنے والے کمپنیوں سے صارفین کا ڈیٹا لینے کا عمل ناگزیر تھا تاہم پی ٹی اے اس معاملے میں مداخلت کر کے مسئلے کو حل کروا سکتی ہے، جیسا کہ گزشتہ تین ماہ سے کمپنیاں خاص معلومات شیئر کررہی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں موبائل صارفین کی تعداد 14 کروڑ تک پہنچ گئی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین شاہی سید نے سفارش کی کہ موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے کارڈ پر کوئی ود ہولڈنگ ٹیکس نہ لگائیں کیونکہ زیادہ تر کم آمدنی والے افراد ہی یہ کارڈ استعمال کرتے ہیں۔

کمیٹی کے رکن نے ملک بھر میں موبائل کمپنیز کی جانب سے فری سموں کی تقسیم پر پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے نمائندے کو توجہ دلاتے ہوئے انہیں فوری طور پر روکنے کی ہدایت کی۔

پی ٹی سی ایل کے ریٹائرڈ ملازمین کی پینشنز کا معاملہ

دوسری جانب سپریم کورٹ کی ہدایت پر سینیٹ کمیٹی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن لمیٹیڈ (پی ٹی سی ایل) کے ریٹائرڈ ملازمین کی پیشنز ادا نہ ہونے پر پی ٹی سی ایل انتظامیہ سے جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی سی ایل کے ملازمین کی دیکھ بحال اور معاملات کے لیے ادارے نے 1996 میں پاکستان ٹیلی کمیونیکشن ٹرسٹ تشکیل دیا تھا۔

پی ٹی ای ٹی کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی سی ایل کی جانب سے 1996 تک ریٹائرڈ ہونے والے تمام ملازمین کو پینشز کی ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔

دوسری جانب انفارمیشن سیکریٹری نے پی ٹی سی ایل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ عدالت نے اس معاملے پر جواب طلب کررکھا ہے لہذا اس معاملے کو جلد از جلد حل کیا جائے اور ریٹائرڈ ملازمین کو فوری پینشز ادا کی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل پر نیٹ صارفین کی تعداد 75 فیصد ہونے کی پیش گوئی

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پی ٹی ای ٹی ایک آزاد ٹرسٹی ادارے کے طور پر سامنے آئے اور پی ٹی سی ایل کے ملازمین کی پینشنز کا مسئلہ حل کرے۔

پی ٹی ای ٹی کے ڈائریکٹر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 2010 تک ریٹائرڈ ہونے والے 20 فیصد پی ٹی سی ایل کے سابقہ ملازمین کو پینشنز ادا کی جاچکی ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کی نمائندہ فریحہ طاہر شاہ نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی ای ٹی نے گزشتہ چند سالوں میں 48 ارب روپے کے فنڈز پینشنز کی مد میں جاری کیے، وہ نہ صرف باقاعدگی سے ریٹائرڈ ملازمین کو رقم ادا کررہے ہیں بلکہ اُن کی سالانہ پینشنز میں بھی 1996 ایکٹ کے تحت اضافہ بھی کررہے ہیں۔


یہ خبر 7 نومبر 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی