پاکستان

مقبوضہ کشمیر:2080 بغیرنشان قبروں کی تحقیقات کا مطالبہ

انسانی حقوق کی سرکاری تنظیم کے مطابق لائن آف کنٹرول کے قریب 3 ہزار 8 سو 44 قبروں کی نشاندہی کردی گئی ہے۔

بھارت کے سرکاری حقوق کمیشن نے حکومت سے مقبوضہ کشمیر میں دریافت ہونے والی کم ازکم 2 ہزار 80 بغیرنشان قبروں کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

قطر کے میڈیا نیٹ ورک الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کشمیر میں انسانی حقوق کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پیرنٹس ڈس اپیرڈ پرسنس (اے پی ڈی پی) کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بغیر نشان کی 3 ہزار 8 سو 44 قبریں موجود ہیں جن میں سے 2 ہزار 7 سو 17 پونچھ میں اور 1 ہزار 1 سو 27 راجوڑی میں دریافت ہوئی ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کمیشن نے 6 مہینوں کی تحقیقات اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کے بعد 2 ہزار 80 قبروں کی باقاعدہ شناخت کا سراغ لگا لیا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اے پی ڈی پی کے مطابق دہائیوں سے تنازع کی زد میں رہنے والے اس علاقے میں 8 ہزار افراد لاپتہ ہوچکے ہیں۔

اے پی ڈی پی نے بھارتی فوج کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج نے قتل وغارت کو چھپانے کے لیے بندوق اٹھا رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: ’گمشدہ افراد کی اجتماعی قبروں کے اصل حقائق بتائے جائیں‘

اے پی ڈی پی کے رہنما خرم پرویز نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’ہم ان قبروں پر ایک خودمختار کمیشن کا قیام چاہتے ہیں’۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے 53 کیسز پر تحقیقات کیں جن کی لاشوں کو نامعلوم قبروں سے نکالا گیا تھا جس میں ہمیں معلوم ہوا کہ 49 لاشیں شہریوں کی تھیں جبکہ ایک لاش مسلح تنظیم کے رکن کی تھی اور باقی تین لاشیں نامعلوم ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان افراد کو بھارتی حکومت کی جانب سے غیر ملکی مسلح تنظیم کا رکن بتایا گیا تھا’۔

واضح رہے کہ 2011 میں جموں و کشمیر کے ریاستی ادارے انسانی حقوق کمیشن نے بتایا تھا کہ بھارتی قابض فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں لاشوں کو بغیر نشان کے قبروں میں دفنایا گیا ہے۔

تحقیقات کے مطابق 2 ہزار لاشوں میں سے کم ازکم 5 سو 74 کشمیر کے شہری تھے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اے پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ 2011 سے بھارتی حکومت انسانی حقوق کے کمیشن کی ہدایات کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے اور اب بھی امن و عامہ کی خرابی کے پیش نظر معاملے کی تفتیش سے گریز کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں جعلی مقابلے پر ہندوستانی فوجیوں کا کورٹ مارشل ہوگا

ایسے ہی 2008 میں انسانی حقوق کی تنظیم انٹرنیشنل پیوپلز ٹریبیونل آن ہیومن رائٹس اینڈ جسٹس نے درجنوں گاؤں کے تین سالہ سروے کے بعد بغیرنشان قبروں کی نشاندہی کی تھی جہاں سے کئی ہزار لاشیں بر آمد ہوئی تھیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کشمیر میں جاری 20 سالہ علیحدگی کی تحریک کے دوران 8 ہزار افراد لاپتہ ہوچکے ہیں۔