کشمیر: 4 ماہ بعد سرحد پار تجارت بحال

مظفرآباد: کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر 4 ماہ سے بند سفر اور تجارت کو دوبارہ کھولنے پر دونوں طرف کے حکام رضا مند ہوگئے۔
سفر اور تجارت کا باقاعدہ آغاز آئندہ ہفتے سے تیتری نوٹ- چکندا باغ کے مقام سے شروع ہوگا، تاجروں کی جانب سے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔
واضح رہے کہ 7 جولائی 2017 کو تیتری نوٹ کے مقام سے سفر اور تجارت کا عمل اس وقت بند کیا گیا تھا جب لائن آف کنٹرول پر پونچھ سیکٹر میں شدید شیلنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شیلنگ کے باعث دونوں اطراف بہت سے مسافر لائن آف کنٹرول پر پھنس گئے تھے، جنہیں 7 اگست کو مظفرآباد ڈویژن میں چکوٹھی-اُڑی کراسنگ پوائنٹ سے واپس بھیجا گیا تھا۔
مزید پڑھیں : آبی تنازع: پاکستان اور بھارت میں مذاکرات پھر شروع
اس حوالے سے پاک فوج شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں تیتری نوٹ ٹرمنل کو بھارتی فوج کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی وجہ سے مسافروں کی قیام گاہ کو نقصان پہنچا تھا۔
واضح رہے کہ تیتری نوٹ سیکٹر سے سفر اور تجارت کی بحالی کے لیے 25 اکتوبر کو سول سوسائٹی کی جانب سے تحصیل ہیڈکوارٹر ہجیرہ میں ریلی بھی نکالی گئی تھی۔
اس بارے میں سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ سول سوسائٹی کی جانب سے آزاد جموں کشمیر ٹریول اینڈ ٹریڈ اتھارٹی(ٹاٹا) کے حکام پر دباؤ تھا کہ بھارت حکام سے رابطہ کریں اور اس بحران کو ختم کرنے میں کردار ادا کریں۔
اس حوالے سے بدھ (2نومبر) کو ایک اجلاس منعقد ہونا تھا، تاہم بعد ازاں یہ اجلاس جمعے کو منعقد ہوا، جس میں دونوں جانب کے حکام شریک ہوئے، آزاد جموں وکشمیر میں ہونے والے اجلاس میں ٹاٹا کے ڈائریکٹر شاہد احمد، تیتری نوٹ کے ٹریڈ فسلیٹیشن آفیسر (ٹی ایف او) سردار محمد نعیم اور اسسٹنٹ ٹی ایف او محمد ارشاد جبکہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر سے چکندا باغ ٹرمنل کے نگراں محمد تنویر، ٹی ایف او پرتپال سنگھ، ڈی ایس پی سیکیورٹی طفیل میر اور دیگر دو افسران نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ،4 افراد جاں بحق
اجلاس میں تیتری نوٹ کی انٹرا کشمیر ٹریڈر یونین کے سردار کاظم اور انصار احمد بھی موجود تھے، ان کی جانب سے ہی 25اکتوبر کو ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا تھا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایل او سی کے دونوں اطراف سفر کو تیتری نوٹ کے مقام سے پیر 6 نومبر سے شروع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 6 نومبر کو یوم شہدا جموں کشمیر کے سلسلے میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں عام تعطیل ہوتی ہے۔
اس حوالے سے ٹاٹا کے ڈائریکٹر احمد نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سرحد پار ہمارے ہم منصبوں کی درخواست پر ہم پیر(6 نومبر) سے سرگرمیوں کے دوبارہ شروع ہونے پر راضی ہوئے۔
خیال رہے کہ آزاد جموں و کشمیر کے جنوبی اضلاع پونچھ، میرپور، کوٹلی، بھمبر اور جن کے رشتہ دار مقبوضہ جموں اور مقبوضہ پونچھ میں ہیں، وہ تیتری نوٹ کے مقام سے سفر کرسکتے ہیں جبکہ جن کے رشتہ دار کشمیر وادی میں ہیں وہ مظفرآباد میں چکوٹھی-اُڑی کے کراس پوائنٹ سے سفر کرتے ہیں۔
ڈائریکٹر ٹاٹا نے واضح کیا کہ چھٹی کے باعث چکوٹھی کے مقام سے 6 نومبر کو سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ منگل سے جمعرات کے دوران روزانہ کی بنیاد پر سامان سے بھرے ہوئے 30، 30 ٹرک ایل او سی کے دونوں اطراف جائیں گے جبکہ یہ سلسلہ ہر ہفتے برقرار رہے گا۔
مزید پڑھیں : بھارت کشمیریوں سے مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، وزارت خارجہ
ڈائریکٹر ٹاٹا کا کہنا تھا کہ بھارتی حکام نے اس حوالے سے بھی درخواست کی ہے کہ جو مسافر آزاد جموں کشمیر کی طرف سے آئیں وہ اپنے ساتھ ڈالر کی جگہ پاکستانی کرنسی لے کر آئیں کیونکہ بھارتی پونچھ میں کسی بینک کو غیر ملکی کرنسی تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انٹرا کشمیر ٹریول کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جو مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں اس کے مطابق مسافر اپنی کرنسی کے ساتھ ایک مخصوص حد تک امریکی ڈالر بھی لے جاسکتے ہیں، تاہم بھارتی حکام کی درخواست پر ہم نے مسافروں کو اس حوالے سے آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سرحد پار مسافر بھی اس حکم کو مانتے ہوئے اپنے ساتھ بھارتی کرنسی لائیں۔
ٹریڈر رہنما سردار کاظم کا اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس اقدام سے دو طرفہ تجارت بڑھے گی اور ایل او سی کے دونوں اطراف لوگ اپنے رشتہ داروں سے خوشی سے مل سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس بندش کے باعث ہماری کمیونٹی کو 2 کروڑ روپے تک کا نقصان اٹھانا پڑا اور جو اس راستے سے سفر کرنا چاہتے تھے انہیں اپنی فیملی کو چھوڑنا پڑا، تاہم آج کے اس فیصلے سے ہر کسی کو خوشی ہوئی ہے جس پر دونوں اطراف کے حکام کا ہم شکریہ ادا کرتے ہیں۔
یہ خبر 4 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی