پاکستان

اسحٰق ڈار کی لندن میں اینجیوگرافی، قیام مزید بڑھنے کا امکان

لندن کے جس ہسپتال میں وزیر خزانہ زیرِ علاج ہیں اسی ہسپتال میں نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز بھی زیرِ علاج ہیں۔

وفاقی وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کا لندن کے نجی ہسپتال میں دل کا معائنہ ہوا جس کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں مزید قیام کا مشورہ دے دیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما اور وفاقی وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کی لندن میں ہارلے اسٹریٹ کلینک میں اینجیو گرافی کی گئی جس پر ڈاکٹروں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

اسحٰق ڈار لندن کے اسپتال میں زیر علاج ہیں — فوٹو / ڈان اخبار

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار کو لندن کے ایک نجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ان کی اینجیو گرافی کی گئی تھی، تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ آج (4 نومبر کو) ان کی اینجیو پلاسٹی کی جائے گی جس کے معائنے کے لیے ان کے دو سے تین بار چیک اپ کیے جا چکے ہیں۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے انہیں مزید آرام کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لندن میں اپنے قیام کو مزید بڑھائیں اور ترجیحی بنیادوں پر اپنا علاج مکمل کروائیں۔

اسحٰق ڈار کے حاصبزادے اور ان کے دیگر گھر والے بھی ان کی تیمار داری کے لیے لندن میں مجود ہیں۔

واضح رہے کہ سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز جو کینسر کے عارضے میں مبتلا ہیں وہ بھی اسی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا اسحٰق ڈار آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاس میں شرکت کرسکیں گے؟

یاد رہے کہ اسلام آباد احتساب عدالت نے وفاقی وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کی قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں دائر ریفرنس کی سماعت سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی۔

دو روز قبل (2 نومبر کو) ہونے والی سماعت کے آغاز کے دوران اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث کی عدم پیشی کی وجہ سے ان کی معاون وکیل عائشہ حامد نے کیس کی پیروی کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خزانہ کی بیرونِ ملک ہسپتال کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس کے مطابق 'وزیرِ خزانہ اس وقت بیمار ہیں اور 4 منٹ سے زیادہ کھڑے نہیں رہ سکتے'۔

عدالت کے سامنے پیش کی جانے والی میڈیکل رپورٹ میں مزید لکھا تھا کہ اسحٰق ڈار دل کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں جبکہ ڈاکٹروں نے انہیں انجیوگرافی کروانے کی تجویز دی ہے۔

تاہم احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اسحٰق ڈار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو مسترد کردیا تھا اور ان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔