پاکستان

’پی ایس او، شیل اور ٹوٹل کی پیٹرولیم مصنوعات گاڑیوں کیلئے نقصان دہ‘

ہونڈا کی شکایت پر اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔

اسلام آباد: آئل اور گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے کہا ہے کہ وہ پیٹرول میں میگنیز کی زیادہ مقدار ملانے کے حوالے سے موصول شکایت پر گاڑیوں کے ایندھن فراہم کرنے والے ادارے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، شیل اور ٹوٹل کے خلاف تحقیقات کرے گا۔

اوگرا کے مطابق ہونڈا موٹر کمپنی کے ماتحت ادارے ہونڈا اٹلس کار( پاکستان) لمیٹڈ نے شکایت درج کرائی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پیٹرولیم کی مصنوعات میں میگنیز کی زیادہ مقدار سے ان کی گاڑیوں کے انجن کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

واضح رہے کہ ایندھن کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے میگنیز ملایا جاتا ہے جس سے ایندھن کا خرچ کم ہوتا ہے تاہم اس کے اخراج سے انسانی صحت پر خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں 2.49 روپے اضافہ کردیا

ڈان اخبار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اوگرا کے ترجمان عمران غزنوی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ہونڈا کی طرف سے شکایت آئی تھی، جس پر متعلقہ محکمہ کام کر رہا ہے۔

تحریری شکایت کی کاپی کے مطابق شیل پاکستان لمیٹڈ، ٹوٹل پارکو پاکستان لمیٹڈ اور پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ کے ایندھن میں میگنیز کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہے۔

ہونڈا کی شکایت میں کہا گیا کہ پاکستانی سپلائرز نے ریگولیٹری معیار کے مطابق ایندھن فراہم کرنے کےلیے اس کی مقدار میں اضافہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہونڈا کی شکایت کے مطابق میگنیز کی مقدار ایک کلو گرام میں 53 ملی گرام کے برابر ہونی چاہیے تاہم اس کی مقدار 24 ملی گرام تھی جو انتہائی خطرناک ہے۔

خیال رہے کہ ریگولیٹری معیار کے مطابق ایندھن ہونے کے لیے ریسرچ آکٹین نمبر( آر او این) کا 92 درجہ تک ہونا ضروری ہےاس حوالے سے جب پی ایس او اور پاکستان میں شیل کے حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا جبکہ ٹوٹل کے حکام سے فوری طور پر رابطہ نہیں ہوسکا۔

اس بارے میں پاکستان آئل کمپنیز ایڈوائزی کونسل کے سربراہ الیاس فاضل کا کہنا تھا کہ ایسا کبھی نہیں سنا کہ میگنیز کی مقدار میں اضافے کے حوالے سے صنعتوں کو مشکلات کا سامنا ہو۔

انہوں نے بتایا کہ دوسری ریفائنریریز 90 آر او این کی پیداوار کر رہی ہیں جو درآمد شدہ خالص 92 آر او این کے معیار میں تھوڑا کم ہے.

خیال رہے کہ گذشتہ دو سال میں پاکستان پیٹرولیم کے منافع میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس میں مزید اضافے کی توقع کی جارہی ہے۔

انڈسٹری کے ایک سینئر حکام کا کہنا تھا کہ ٹیوٹا پاکستان کو بھی پیٹرول میں میگنیز کی مقدار میں اضافے پر تحفظات تھے تاہم اس کی وجہ سے انجن کو نقصان کا سامنا ہے اس بارے میں کبھی آگاہ نہیں کیا گیا۔


یہ خبر 3 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی