دنیا

ٹرمپ کا مہاجرین کے اہل خانہ کو ویزا نہ دینے کا اعلان

تسلسل کے ساتھ ہجرت کو اب ختم ہونا چاہیے، کچھ لوگ ملک میں آجاتے ہیں اور پھر اپنے پورے خاندان کو بلا لیتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ نیو یارک میں ہونے والے حالیہ حملوں کے بعد مہاجرین کے اہل خانہ کو ملک میں لانے (مائیگریشن) کا نظام اب قابل قبول نہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 'تسلسل کے ساتھ ہجرت کو اب ختم ہونا چاہیے، کچھ لوگ ملک میں آجاتے ہیں اور پھر اپنے پورے خاندان کو بلا لیتے ہیں، جو انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے اور یہ قابل قبول نہیں'۔

واضح رہے کہ اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کرنے والوں پر یہ پابندی لاکھوں مہاجرین پر اثر انداز ہو سکتی ہے جن میں جنوبی ایشیا کے بھی ہزاروں افراد شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا: عدالت میں ٹرمپ انتظامیہ کی درخواست مسترد

امریکی صدر نے اعلان کیا کہ وہ ویزا لاٹری پروگرام کا بھی خاتمہ کرنے جارہے ہیں جس کے تحت امریکا میں مقیم مہاجرین کی تعداد پر قابو پاتے ہوئے ان ممالک کے افراد کو چنا جارہا تھا جہاں 5 سال کے دوران ہجرت کرنے کی شرح انتہائی کم تھی۔

واضح رہے کہ امریکا میں اس پروگرام کو 1990 کے امیگریشن ایکٹ کے تحت لاگو کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستان پر بھی ویزا پابندی لگانے کا عندیہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے مخالف جماعت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 'ہم میرٹ پر ہجرت کرنے کے نظام کے لیے لڑ رہے ہیں جبکہ اب ڈیموکریٹس کا کوئی بھی لاٹری سسٹم ملک میں نہیں چلے گا‘، ان کا کہنا تھا کہ اب ہمیں بہت مضبوط اور عقل مند بننا پڑے گا۔

امریکی صدر نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ 'مہاجرین کی سابقہ حالت زندگی اور ان کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے طریقہ کار کو فوری طور پر سخت سے سخت کردیا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ 'دہشت گرد ہمارے ملک میں ویزا لاٹری پروگرام کے ذریعے آتے ہیں، ہمیں ایک میرٹ پر نظام چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی ویزا پابندیوں پر او آئی سی کے خدشات

واضح رہے کہ 2016 کی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا میں آنے والے تارکین وطن کے حوالے سے سخت ترین اقدامات اٹھائے جائیں گے، جس کے ذریعے انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں کئی دہشت گردوں اور مجرموں کو امریکا آنے دیا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد انہوں نے امریکا میں تارکین وطن کے نظام کو سخت کرنے کے سرکاری احکامات بھی جاری کیے تھے، لیکن ان کے احکامات پر کانگریس اور امریکا کی وفاقی عدالتوں میں اعتراض اٹھایا جاتا رہا، جس کے بعد ججز نے چند مسلم ممالک کے مہاجرین پر لگائی گئی پابندی کو ختم کردیا تھا۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں ویزا لاٹری سسٹم کو تنقید کا نشانہ اس لیے بھی بنایا کہ نیو یارک میں ہونے والے حالیہ حملے کا مبینہ ذمہ دار بھی اس ہی پروگرام کے ذریعے امریکا آیا تھا۔


یہ خبر 3 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی