دنیا

سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کی دستاویزات جاری کردیں

ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف کیے گئے امریکی آپریشن میں ضبظ کی گئی 4 لاکھ 70 ہزار دستاویزات کو آن لائن کردیا گیا۔

واشنگٹن: امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی جانب سے پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں 2011 میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر کیے گئے آپریشن کے دوران قبضے میں لی گئی دستاویزات کا بڑا حصہ جاری کردیا گیا۔

سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے حاصل کی گئی دستاویزات میں سے 4 لاکھ 70 ہزار دستاویزات کو آن لائن کردیا۔

مزید پڑھیں: ایبٹ آباد آپریشن کے اہم کردار کہاں ہیں؟

مذکورہ دستاویزات سے واقف واشنگٹن تھنک ٹینک کے محققین کا کہنا تھا کہ ان دستاویزات میں اسامہ بن لادن کے بیٹے کی شادی کی ویڈیو اور القاعدہ کے سابق سربراہ کی ذاتی ڈائری بھی شامل ہے۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومیپو کا کہنا تھا کہ القاعدہ رہنما سے منسوب دستاویزات کی مدد سے امریکی عوام کو ایبٹ آباد آپریشن کے ساتھ القاعدہ کی کارروائیوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'امریکی آرہے ہیں'، بن لادن کےآخری کلمات

فاؤنڈیشن فور ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے اسکالر تھامس جوسلین اور بل روگیو کے مطابق یہ دستاویزات القاعدہ کے بارے میں مزید جاننے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔

ان دونوں اسکالر کو دستاویزات منظر عام پر لانے سے قبل پڑھنے کی اجازت دی گئی تھی۔

بل روگیو کا کہنا تھا کہ ان دستاویزات سے القاعدہ کے رہنماؤں کے بارے میں معلومات کے حوالے سے موجود خلاء کو پورا کیا جاسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ اسامہ تک کیسے پہنچا: ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ

حمزہ بن لادن کی شادی کی ویڈیو جاری کرنے کا مقصد دنیا کو اسامہ بن لادن کے چہیتے بیٹے کی جوانی کی تصویر دکھانا تھا جسے ممکنہ طور پر ایران میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکی نیوی سیل 6 کے کمانڈوز نے یکم اور 2 مئی 2011 کی درمیانی شب پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد کے ایک کمپاؤنڈ میں کارروائی کی تھی جس کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کارروائی کے دوران دنیا کے انتہائی مطلوب دہشت گرد اور القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیا۔

امریکی دعوؤں کے مطابق کمانڈوز کارروائی کے بعد اسامہ بن لادن کی لاش اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ واپس جاتے ہوئے فوجیوں نے اپنا ایک ہیلی کاپٹر بھی تباہ کردیا تھا۔


یہ خبر 2 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی