پاکستان

راولپنڈی: پنجاب پولیس کا افسر جوڑے کے اغوا کیس میں گرفتار

اے ایس آئی ایک مکمل اور منظم گروہ چلاتا ہے جس میں پنجاب پولیس کے دو کانسٹیبل بھی شامل ہیں، ایس ایچ او حاجی طارق

پنجاب پولیس نے راولپنڈی کے حساس ترین علاقے چئیرنگ کراس میں گھر کے باہر سے رواں سال جون میں میاں بیوی کو اغوا کرنے والے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) کو گرفتار کرلیا۔

اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ویسٹریج حاجی طارق کا کہنا تھا کہ 'اے ایس آئی محمد جہانگیر کو رواں سال 5 جون کو راولپنڈی سے میاں بیوی کو اغوا برائے تاوان کے الزام پر گرفتار کرلیا گیا ہے جو کئی وارداتوں میں ملوث رہ چکا ہے اور یہ ایک منظم گروہ ہے جس کے دیگر ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا'۔

پولیس نے اے ایس آئی جہانگیر کو گرفتاری کے بعد مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا اور جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کرلیا۔

بازیاب ہونے والے خالد لطیف نے ڈان نیوز کو بتایا کہ 5 جون کی صبح وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ مری میں اپنے ہوٹل کی طرف جانے لگا تو گھر کے پاس ہی ایک گاڑی آ کر رکی جس میں سے ایک اے ایس آئی اور دو باوردی اہلکار اترے اور گاڑی میں دیگر سادہ کپڑوں میں لوگ بھی سوار تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام لوگ اسلحے سے لیس تھے اور تینوں پولیس اہلکاروں نے مجھے کہا کہ جہلم میں آپ کے خلاف مقدمہ درج ہے جس کے باعث آپ کو ہمارے ساتھ چلنا ہوگا تاہم مقدمے کی کاپی مانگنے پر پولیس اہلکاروں نے مزاحمت شروع کر دی اور زبردستی مجھے اور میری اہلیہ کو گاڑی میں بیٹھا کر ساتھ لے گئے اور ہماری گاڑی بھی ساتھ لے آئے تھے۔

لطیف نے کہا کہ جب مندرہ ٹول پلازہ سے آگے پہنچے تو پولیس اہلکاروں نے گاڑی تبدیل کرنے کے لیے ہمیں اتارا تو موٹروے پولیس آگئی جبکہ ہماری جانب سے شور کرنے پر باوردی اہلکاروں سمیت تمام لوگ دوسری گاڑی میں سوار ہو کر فرار ہو گئے لیکن ہمارے موبائل فون، نقدی اور اہلیہ کے زیورات بھی چھین کر لے گئے۔

موٹروے پولیس نے ہمیں مندرہ پولیس کے حوالے کیا جس کے بعد تھانہ ویسٹریج پولیس کو آگاہ کیا گیا اور ہماری درخواست پر مقدمہ بھی درج ہوا تھا۔

تفتیشی افسر سب انسپکٹر امتیاز حسین نے بتایا کہ مقدمے کے اندراج کے بعد موبائل فون کا ریکارڈ حاصل کرکے ملزم اے ایس آئی محمد جہانگیر کو ٹریس کیا گیا تو ملزم گرفتاری کے وقت پنجاب کی جیل میں ایک اور مقدمے میں قید تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم کافی عرصے سے اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث تھا۔

ایس ایچ او ویسٹریج کے مطابق ملزم اے ایس آئی ایک مکمل اور منظم گروہ چلاتا ہے جس میں پنجاب پولیس کے دو کانسٹیبل بھی شامل ہیں اور وہ دونوں کانسٹیبل چکوال کے کسی تھانے میں تعینات ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ملزم نے اعتراف جرم کر لیا ہے کہ گروہ کے دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مار ٹیم تشکیل دے دی گئی ہیں۔

ایس ایچ او کا مزید کہنا تھا کہ گروہ اغواء کی وارداتوں سے قبل کسی بھی بزنس مین کی مکمل ریکی کرتا ہے اس کے بعد اغواء کرتے تھے۔