اخروٹ کھائیں اور صحت مند ہوجائیں
خشک میوے میں شمار کیا جانے والا اخروٹ ہمیشہ سے طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا جاتا ہے اور اسے موٹاپے سے بچاﺅ کے لیے بھی بہترین سمجھا جاتا ہے۔
اخروٹ میں ایسے پروٹینز، وٹامنز، مرلز اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جس سے دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں : روزانہ 2 اخروٹ امراض قلب سے بچائیں؟
یہاں اس کے مزید فوائد آپ کو اسے آزمانے پر مجبور کردیں گے۔
زیادہ کھانے سے روکے
گزشتہ دنوں ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ روزانہ کچھ مقدار میں اخروٹ کھانا دماغ کے ان حصوں کو متحرک کرسکتا ہے جو بے وقت کھانے یا بھوک کی خواہش کو کم کرتے ہیں۔آسان الفاظ میں روزانہ اخروٹ کا استعمال زیادہ کھانے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، کیونکہ اس میوے کو کھانے کے بعد لوگوں کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرے رہنے کا احساس ہوتا ہے۔
کینسر اور معدے کے امراض کا خطرہ کم کرے
روزانہ آدھا کپ اخروٹ کھانا نظام ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے جس کی وجہ اس کو کھانے سے پرو بائیوٹک بیکٹریا کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ یہ میوہ دل اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ معدے کی صحت مجموعی جسمانی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے، اخروٹ کھانے کی عادت معدے میں مثبت تبدیلیاں لاتی ہے جبکہ یہ دل اور دماغ کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند عادت ہے۔
دماغی افعال بہتر کرے
بچوں کو مچھلی، سویا بین اور اخروٹ لڑکپن میں کھلانا ان کی ذہنی نشوونما کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ لڑکپن میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی کمی بچوں کو ذہنی بے چینی کا شکار بناتی ہے جس سے ان کی یاداشت کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ اوپر درج کی گئی غذائیں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتی ہیں جو بچوں کے بالغ ہوتے دماغ کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہیں۔
مردوں کو بانجھ پن سے بچائے
ڈیل وئیر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اخروٹ کھانے کی عادت کے نتیجے میں جسم میں ایسے کیمیکلز کی کمی آتی ہے جو کہ خلیات کو نقصان پہنچا کر مردوں میں بانجھ پن کا باعث بنتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اخروٹ میں فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو کہ ان خلیات کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام کرتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ حیران کن ہے کہ اخروٹ کھانا اس مسئلے پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ جانا جاسکے کہ اخروٹ میں موجود کونسی چیز اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
ذیابیطس سے بچائے
اخروٹ میں فیٹی ایسڈز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ کیلوریز کے حوالے سے بھی یہ بہترین ہے تو اگر لوگ روزانہ اس کو کھائیں تو ان کا میٹابولک نظام بہتر حالت میں رہتا ہے۔ اخروٹ کھانے سے خون کی شریانوں کے افعال میں بہتری جبکہ جسم کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے، یہ دونوں عناصر ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
جلدی صحت کے لیے بہتر اور قبل از وقت سفید بالوں سے تحفظ
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور وٹامن ای سے بھرپور یہ خشک میوہ آپ کے بالوں میں نمی برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، اس کے علاوہ ان میں کاپر کی مقدار بھی کافی ہوتی ہے جو جلد اور بالوں کے قدرتی رنگ کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں جبکہ اس منرل کی کمی آپ کے بالوں کو قبل از وقت سفید کرسکتی ہے۔
دل کو صحت مند بنائے
اخروٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ خون کی شریانوں کے نظام کے لیے انتہائی فائدہ مند جز ہے، روزانہ صرف 2 اخروٹ کھانا بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اسی طرح اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جسم کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح بھی کم کرتا ہے جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی مقدار بڑھانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، جو کہ دل کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔
بریسٹ کینسر سے بچائے
امریکن ایسوسی فار کینسر ریسرچ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ چند اخروٹ کھانے کی عادت خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ کم کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : روزانہ چند بادام کھانے کے فائدے جانتے ہیں؟
ہڈیوں کے لیے بھی فائدہ مند
اخروٹ میں موجود ایک فیٹی ایسڈ الفا لائنولینک ایسڈ ہڈیوں کو صحت مند اور مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے، اسی طرح اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ورم کو کم کرتے ہیں جس سے بھی ہڈیا طویل المعیاد بنیادوں پر مضبوط ہوتی ہیں۔
نیند
اخروٹ میں میلاٹونین نامی جز موجود ہے جو کہ اچھی نیند میں مدد دیتا ہے، اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بھی بلڈپریشر کو کنٹرول کرنے اور تناﺅ سے نجات دلاتے ہیں، جس سے بھی نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے۔
گنج پن سے تحفظ
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اخروٹ کے تیل کا استعمال معمول بنانا گنج پن کے مسائل سے دور رکھنے میں مدد دیتا ہے جبکہ اس تیل کے استعمال سے بالوں میں خشکی کا مسئلہ بھی سامنے نہیں آتا۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔