پاکستان

’قندیل بلوچ کا قتل مفتی عبدالقوی کی ایما پر ہوا‘

اپنی صاحبزادی کےقتل میں ملوث کسی بھی شخص کومعاف نہیں کیا، بیٹی کے قتل میں مفتی عبدالقوی ملوث ہے، والد قندیل بلوچ

ملتان: مقتول ماڈل قندیل بلوچ کے والد محمد عظیم نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ ان کی صاحبزادی کا قتل مفتی عبدالقوی کی ایما پر کیا گیا۔

خیال رہے کہ قندیل بلوچ کو گذشتہ سال مبینہ طور پر اس کے بھائی محمد عظیم نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

ملتان میں جوڈیشل مجسٹریٹ پرویز خان کی عدالت میں قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ہوئی اور اس موقع پر مقتولہ کے والد محمد عظیم اور والدہ انور بی بی پیش ہوئیں۔

اس کے علاوہ کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے حراست میں موجود مفتی عبدالقوی کو بھی پیش کیا۔

مزید پڑھیں: قندیل قتل کیس: مفتی قوی 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

واضح رہے کہ عدالت نے رواں ماہ کے آغاز میں مفتی عبدالقومی کی ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ کردی تھی جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

قندیل بلوچ کے والد نے بتایا کہ انہوں نے اپنی صاحبزادی کے قتل میں ملوث کسی بھی شخص کو معاف نہیں کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مفتی عبدالقوی ان کی صاحبزادی کے قتل میں ملوث ہے۔

واضح رہے کہ مفتی عبدالقوی نے عدالت کے سامنے یہ موقف اختیار کیا کہ وہ بے قصور ہیں اور انہوں نے کچھ بھی غیر قانونی نہیں کیا تھا اور جو کچھ ہوا وہ ریکارڈ پر موجود ہے۔

کیس کے تحقیقاتی افسر آصف شہزاد نے عدالت سے مفتی عبدالقوی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع کی استدعا کی اور عدالت کو بتایا کہ مفتی عبدالقوی کے پولی گراف ٹیسٹ کے نتائج جلد موصول ہوجائیں گے، جس کی بنیاد پر وہ تفتیش کو آگے بڑھائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس سے بری ہوگیا، مفتی عبدالقوی

تاہم مفتی عبدالقوی کی جانب سے پیش ہونے والے 3 وکلاء نے عدالت سے کہا کہ 11 روزہ ریمانڈ کے بعد پولیس مزید ریمانڈ کی استدعا نہیں کرسکتی اور ساتھ ہی عدالت سے درخواست کی کہ وہ مزید ریمانڈ منظور نہ کرے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولی گراف ٹیسٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت یکم نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کردی۔

قندیل بلوچ کا قتل

فیس بک ویڈیوز سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کو ان کے بھائی نے گذشتہ برس 15 جولائی کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ماڈل کے بھائی وسیم کو مرکزی ملزم قرار دے کر گرفتار کیا تھا اور بعدازاں ان کے کزن حق نواز نے بھی گرفتاری دے دی تھی۔

دوسری جانب فیس بک اسٹار قندیل بلوچ کے ساتھ متنازع سیلفیز کو جواز بناکر ان کے والد عظیم کی درخواست پر رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو بھی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 109 کے تحت اعانت جرم کے الزام میں مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

واضح رہے کہ قندیل بلوچ کے قتل سے کچھ عرصہ قبل ان کی مفتی عبدالقوی کے ساتھ متنازع سیلفیز سامنے آئی تھیں جنھوں نے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا کردیا تھا۔

قندیل بلوچ قتل کیس کی پیروی کے دوران 3 تفتیشی افسران کو ناقص تفتیش کرنے پر معطل کیا جاچکا ہے جبکہ واقعے کو ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی مقدمے کا حتمی چالان پیش نہیں کیا جا سکا۔