پاکستانی میڈیا سے متعلق عوامی خدشات
گزشتہ ڈیڑھ دہائی میں جس طرح پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا نے ترقی کی اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، تاہم اب یہ خیال کیا جانے لگا ہے کہ میڈیا کی ترقی پاکستانی عوام کے ذہنوں کی الجھن بنتی جا رہی ہے۔
یہ سمجھا اور کہا جانے لگا ہے کہ پاکستانی میڈیا پختہ اور بالغ نہیں۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا جاتا ہے کہ میڈیا کو ایسا نہیں بلکہ ایسا ہونا چاہیے، ہر کوئی اپنی اپنی ترجیحات، پسند اور ناپسند کے مطابق میڈیا کو بالغ اور پختہ ہونے کے لیے تجاویز بھی دینے لگا ہے۔
لیکن کیا صرف الیکٹرانک میڈیا کی ترقی، بریکنگ نیوز، فالتو خبروں کی بھرمار اورغیر ضروری موضوعات پر طویل پروگرامات کی وجہ سے ہی پاکستانی عوام الجھن اور ڈپریشن کا شکار ہے؟
کیا سوشل میڈیا، اسمارٹ موبائل کی تیز رفتاری، ذرائع ابلاغ کے دیگرغیر مصدقہ ذرائع، پرنٹ، ریڈیو اور ڈجیٹل میڈیا کے پلیٹ فارمز اس جرم کے شراکت دار نہیں؟
یہ اور ایسے ہی دیگر سوالات کے جواب جاننے کے لیے کراچی کے بیچ لگژری ہوٹل میں ہونے والے دوسرے سندھ لٹریچر فیسٹیول (ایس ایل ایف) کے دوسرے روز 28 اکتوبر کو شام 4 بجے ’کیا میڈیا کو ایسا ہونا چاہیے‘؟ کے عنوان سے میڈیا پالیسی میکرز، صحافی و کالم نگاروں پر مبنی ایک نشست رکھی گئی۔