پاکستان

افغان صوبے کنر کے ڈپٹی گورنر پشاور سے 'اغوا'

ڈپٹی گورنر کو دبگار سے اغوا کیا گیا اور وہ کئی روز سے اپنے علاج کے لیے صوبائی دارالحکومت میں مقیم ہیں، افغان جنرل کونسل

افغانستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے کنر کے ڈپٹی گورنر محمد نبی احمدی کو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا (کے پی) کے دارالحکومت پشاور سے مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا ہے۔

پشاور میں افغان قونصل جنرل معین مرستیال کا کہنا ہے کہ افغان صوبے کنر کے ڈپٹی گورنز کو پشاور سے اغوا کیا گیا ہے جبکہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ انھیں اس حوالے سے تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔

افغان سفارت کار کا کہنا تھا کہ محمد نبی احمدی کو پشاور کے علاقے دبگار سے اغوا کیا گیا ہے اور وہ کئی روز سے اپنے علاج کے سلسلے میں صوبائی دارالحکومت میں مقیم تھے۔

مزید پڑھیں: کینیڈین جوڑے کی پانچ سالہ قید کا ڈرامائی اختتام

محمد نبی احمدی کی گمشدگی کی خبر سب سے پہلے افغانستان کی خبر ایجنسی نے شائع کی جس کے بعد افغان سفارت کار نے اس کی تصدیق کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ محمد نبی احمدی کے گھر والوں نے ان کی اغوا کی خبر چلنے کے بعد ان سے رابط کیا تھا۔

تاہم پاکستان کی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کنر کے ڈپٹی گورنر کے اغوا کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) پشاور طاہر خان نے ڈان نیوز کو بتایا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو کنر کے ڈپٹی گورنر کے اغوا کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

دوسری جانب دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق افغان سفارت خانے نے لاپتہ ڈپٹی گورنر کے حوالے سے دفتر خارجہ سے رابطہ کر لیا ہے۔

دفتر خارجہ کو افغان سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کنر کے ڈپٹی گورنر علاج کی غرض سے پشاور آئے تھے اور ان سے رابطہ نہیں ہو رہا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام کو کنر کے ڈپٹی گورنر کی گمشدگی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے جلد پتہ لگانے کی ہدایت کی گئی ہے۔