صحت

جگر کے مسائل ظاہر کرنے والی نشانیاں

جگر میں کسی بھی قسم کی خرابی یا بیماری کی صورت میں جو علامات سامنے آتی ہیں، انہیں اکثر افراد نظر انداز کردیتے ہیں۔

جگر انسانی جسم کے ان حصوں میں سے ایک ہے جن کو عام طور پر اُس وقت تک سنجیدہ نہیں لیا جاتا جب تک وہ مسائل کا باعث نہیں بننے لگتے اور بعض اوقات تو بہت تاخیر بھی ہوجاتی ہے۔

جگر کا درست طریقے سے کام کرنا متعدد وجوہات کے باعث اچھی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے تاہم اس کی بڑی اہمیت یہ ہے کہ ہم جو کچھ بھی کھاتے ہیں اسے ہضم کرنے کے لیے جگر کی ضرورت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں : زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے 11 بڑے نقصانات

تو اس میں کسی بھی قسم کی خرابی یا بیماری کی صورت میں جو علامات سامنے آتی ہیں وہ بھی اکثر افراد نظر انداز کردیتے ہیں۔

یہاں جگر کو نقصان پہنچنے کی ایسی ہی خاموش علامات کا ذکر کیا گیا ہے جن سے واقفیت ہر ایک کے لیے ضروری ہے۔

معدے میں گڑبڑ

دل متلانا اور قے آنا جگر میں خرابی کی ابتدائی علامات ہوسکتی ہیں جو عام طور پر ڈپریشن، فوڈ پوائزننگ اور آدھے سر کے درد جیسے امراض کے ساتھ بھی سامنے آتی ہیں، تاہم جگر کے امراض میں ہر وقت دل متلاتا رہتا ہے جو جگر میں نقصان کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا جب میٹابولزم اور نظام ہاضمہ میں جگر کی خرابی کی وجہ سے تبدیلیاں آتی ہیں، اگر ہر وقت متلی، قے اور معدے میں خرابی کی شکایت ہو تو طبی مدد کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : جگر کے لیے 6 صحت مند عادات

ہر وقت تھکاوٹ

جگر پر چربی چڑھنے کی کوئی جسمانی علامت نہیں ہوتی اور بظاہر خون کے ٹیسٹ یا جگر کے معائنے کے بغیر اس کی شناخت ممکن نہیں ہوتی، مگر جگر کے امراض کی شدت بڑھ رہی ہو تو تھکاوٹ اور کمزوری جیسی علامات ضرور سامنے آسکتی ہیں۔ اگر آپ کو ہر وقت تھکاوٹ اور کمزوری کا احساس ہوتا ہے جبکہ ماضی میں کبھی ایسا نہ ہوا ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جاکر معائنہ کرانا چاہیے۔

بھوک ختم ہوجانا

جب خوراک مناسب طریقے سے ہضم نہ ہو تو کھانے کی خواہش ختم ہونے لگتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ وزن میں انتہائی تیزی سے بہت زیادہ کمی ہوجائے۔ جگر میں بائل کی پروڈکشن کی کمی بھی اس کی وجہ ہوتی ہے جو کہ چربی کو ہضم کرنے میں مدد دینے والا سیال ہوتا ہے۔ اگر طویل عرصے تک کھانے کی اشتہا نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

پیشاب کی رنگت بدل جانا

جگر میں خرابی ہو تو پیشاب کی رنگت گہری ہونے گلتی ہے، اگر وہ بھورے، اورنج رنگ کا ہو تو یہ جگر کو نقصان پہنچنے کی واضح نشانی ہوتی ہے۔

یہ بھی دیکھیں : جگر کے لیے نقصان دہ غذائیں

یرقان

جب جسم خون کے پرانے خلیات کو توڑتا ہے تو اس کے نتیجے میں ایک زرد سا مرکب بنتا ہے جسے بلی روبن (bilirubin) کہا جاتا ہے، صحت مند جگر کو اس مرکب کو تلف کرنے میں کسی مسئلے کا سامنا نہیں ہوتا، تاہم اگر وہ بیمار ہو تو یہ زرد مرکب خون میں جمع ہونے لگتا ہے جس کے نتیجے میں جلد اور آنکھوں کی رنگت زرد ہونے لگتی ہے، اسے یرقان بھی کہا جاتا ہے اور گہرے رنگ کا پیشاب بھی اس کی ایک علامت ہے۔

معدے میں درد

جب شکم میں موجود کسی عضو کو مسائل کا سامنا ہو تو پورے معدے میں درد کا سامنا تو ہوتا ہی ہے، جگر کا درد بہت تیز ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے خنجر سے مارا جارہا ہو۔ ایسا درد لبلبے میں خرابی کے باعث بھی ہوتا ہے، لہذا ایسا درد ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع ضرور کرنا چاہیے۔

جسمانی ورم

جب آپ کے جسم کے مختلف حصوں میں سوجن شروع ہوجائے، خاص طور پر ٹانگیں سوج جائیں تو یہ جگر کے امراض میں عام ہوتا ہے، اگر آپ کے پاؤں اکثر سوج جاتے ہیں تو روزانہ 20 منٹ تک چہل قدمی کو عادت بنانے سے خون کی روانی کو ٹانگوں میں بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

جلدی خارش

جگر میں مسائل کی ایک نشانی جلد کی حساسیت بڑھ جانا ہے جو کہ پرتوں کی طرح ہوسکتی ہے جبکہ خارش ہونے لگتی ہے۔ جسمانی رگیں نمایاں ہونا اور بے وجہ زخم ابھر آنا بھی اسی بیماری کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ اگر جلد کی خارش پر کریمیں بے اثر ثابت ہورہی ہیں تو بہتر ہے کہ ہسپتال جاکر جگر کا چیک اپ کروالیں۔

ہیضہ، قبض اور آنتوں سے خون رِسنا

عام طور پر جب نظام ہاضمہ میں کسی قسم کی خرابی ہو تو ہیضہ سب سے پہلی نشانی ہوتا ہے جو آپ کو چوکنا کرنے کی کوشش کر رہی ہوتی ہے، اسی طرح قبض بھی اکثر یہی عندیہ دے رہا ہوتا ہے۔

بلڈ پریشر بڑھ جانا

ایک جرمن تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ بلڈ پریشر کے شکار افراد میں جگر کے امراض کا خطرہ تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ اپنے بلڈ پریشر کو چیک کرنا اور دل کی صحت کو بہتر بنانا جگر کے امراض کی صورت میں بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے، دوسری صورت میں موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

توند نکلنا

موٹاپا ایک عالمی وباء بن چکا ہے مگر امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں کے پیٹ کے گرد اضافی چربی اکھٹی ہوجاتی ہے یا یوں کہہ لیں کہ توند نکل آتی ہے، ان میں جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے بلکہ یہ اکثر اس کی ابتدائی علامت ثابت ہوتی ہے۔