ہولی وڈ: جنسی ہراساں کرنے کا ایک اور بڑا اسکینڈل
دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ہولی وڈ میں پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کی جانب سے اداکاراؤں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعے کو ابھی کچھ دن ہی گزرے تھے کہ انڈسٹری کا ایک اور بڑا اسکینڈل سامنے آگیا۔
ہاروی وائنسٹن اسکینڈل کے بعد جہاں ہولی وڈ اداکاراؤں سمیت خواتین کا خوف ختم ہوا اور دنیا بھر کی خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والے غلط رویوں پر کھل کر بات کی، وہیں ٹوئٹر پر بھی ’می ٹو‘ کا ٹرینڈ بن گیا۔
لیکن اب ہولی وڈ میں ہی اداکاراؤں و خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا ایک اور بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔
اس بار کم سے کم 38 خواتین نے ہولی وڈ ڈائریکٹر و اسکرین رائٹر 72 سالہ جیمز ٹوبیک پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق عمر رسیدہ فلم ڈائریکٹر و اسکرین رائٹر پر الزام لگانے والی 38 میں سے 31 خواتین نے اس معاملے پر آن دی ریکارڈ بات کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
لاس اینجلس ٹائمز کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ جیمز ٹوبیک کی جانب سے بھی کم عمر اور نئی اداکاراؤں کو اس وقت جنسی طور پر ہراساں کیا گیا، جب وہ کیریئر کے شروعاتی دور میں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہولی وڈ پروڈیوسر پر اداکاراؤں کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام
زیادہ تر خواتین کو انٹرویوز اور آڈیشنز کے دوران جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔
خواتین نے الزام عائد کیا کہ ڈائریکٹر جیمز ٹوبیک کے ساتھ انٹرویوز، آڈیشنز، فلم پریمیئر اور یہاں تک کہ عوامی سطح پر ہونے والی ملاقاتیں باتوں ہی باتوں میں جنسی طور پر ہراساں کرنے میں تبدیل ہوجاتیں۔
رپورٹ کے مطابق خواتین کا کہنا تھا کہ جیمز ٹوبیک کی گفتگو تضہیک آمیز، فضول اور انہیں تذلیل کا احساس دلانے جیسی ہوجاتی۔